AD Banner

{ads}

کیا قربانی کاجانور جنت میں لےجائےگا؟

 مسئلہ :- کیا یہ روایت درست ہے کہ قربانی کا جانور قربانی کرنے والے کے لیے جنت میں جانے کا سبب بنے گا؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

جی ہاں یہ روایت درست ہے، سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار،بِاِذنِ پَرْوَرْدَگار دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان  ہے انسان بَقَرہ عید کے دن کوئی ایسی نیکی نہیں کرتا جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو خون بہانے سے زیادہ پیاری ہو، یہ قُربانی قِیامت میں اپنے سینگوں بالوں اور کُھروں کے ساتھ آ ئے گی اورقربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کے ہاں قَبول ہوجاتا ہے۔ لہٰذا خوش دِلی سے قُربانی کروتِرمِذی ج۳ص۱۶۲حدیث ۱۴۹۸) 

حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں  قربانی، اپنے کرنے والے کے نیکیوں کے پلّے میں رکھی جائے گی جس سے نیکیوں کا پلڑا بھاری ہو گا(اشعۃُ اللّمعات ج۱ص۶۵۴)

حضرتِ سیِّدُناعلّامہ علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الحَنّان فرماتے ہیں پھر اس کے لئے سُواری بنے گی جس کے ذَرِیعے یہ شخص بآسانی پُلصراط سے گزرے گا اور اُس(جانور) کا ہرعُضو مالِک( یعنی قُربانی پیش کرنے والے) کے ہر عُضْو (کیلئے جہنَّم سے آزادی)کافِدیہ بنے گا(مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح ج۳ص۵۷۴تحتَ الحدیث ۱۴۷۰،مراٰۃ ج۲ ص ۳۷۵)

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماعمل ابن آدم من عمل یوم النحر احب الی اللہ من اھراق الدم وانہ لیوتی یو م القیمة بقرونھا واشعارھا واظلافھا وان الدم لیقع من اللہ بمکان قبل ان یقع بالارض فیطیبوابھا نفسھا" 

    فتاویٰ اکرمی صفحہ ۳۱۱ پر ہے " قربانی کا جانور قربانی کنندہ کا کام آئےگا جیسا کہ حدیث پاک میں ہے”استفرھوا اضحایاکم فانھا مطایاکم علی الصراط“اور ایک روایت میں حسنوا اور سمنوا“ بھی ہے یعنی کہ موٹے اور تازے جانور کی قربانی کیا کرو کیوں کہ وہ پل صراط پر سواریاں ہوں گے کنز العمال) واللہ تعالیٰ اعلم

۲٦ شوال المکرم ۱۴۴۳ ھجری



کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner