AD Banner

{ads}

(خدا کو عاشق محمد کہنا کیسا ہے ؟)

 (خدا کو عاشق محمد کہنا کیسا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس شعر کے بارے میں خدا خود جس پے عاشق ہے وہ صورت ہے محمد کی یہ کہنا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔      المستفتی:۔حیدر علی نوری سیتامڑھی بہار
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
  اللہ سبحانہ تعالی کو عاشق کہنا نا جائز ومنع ہےاللہ تعالیٰ کو عاشق کہنا ناجائز و حرام ہے کیونکہ عشق کا حقیقی معنی محبت کی وہ منزل ہے جس میں جنون پیدا ہو جائے اور یہ معنی اللہ تعالیٰ کے حق میں یقینی طور پر محال (ناممکن) ہے اور اس طرح کا لفظ جب تک قرآن و حدیث میں نہ آیا ہو تو اس لفظ کو اللہ تعالیٰ کی شان میں بولنا یقینی طور پر ممنوع ہوتا ہے کیونکہ محال معنی کا صرف وہم بھی ممانعت کے لیے کافی ہوتا ہے.چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ : اللہ تعالی کو عاشق اور حضور پرنور سرور عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا معشوق کہنا جائز ہے یا نہیں تو آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے جواباً تحریر فرمایا ناجائز ہے کہ معنی عشق، اللہ عزوجل کے حق میں محالِ قطعی ہے۔ اور ایسا لفظ بے ورودِ ثبوتِ شرعی، حضرت عزت (یعنی اللہ پاک) کی شان میں بولنا ممنوع قطعی۔( ج ۲۱ ص ص ۴)
  ردالمحتار میں ہے :"مجرد ایھام المعنی المحال کاف فی المنع"صرف معنی محال کا وہم ممانعت کے لئے کافی ہے۔(ردالمحتار، کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی البیع، جلد 5، صفحہ 253، داراحیاء التراث العربی بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner