AD Banner

{ads}

(اللہ تعالی کو اللہ صاحب کہنا کیسا ہے؟)

 (اللہ تعالی کو اللہ صاحب کہنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اللہ تعالی کو اللہ صاحب کہنا کیسا ہے اور اللہ صاحب کہنا کس کا طریقہ ہے بحوالہ جواب دیں؟      
المستفتی:۔محمد زید رضا سسواں پٹھان

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  جائز ہےحدیث میں ہے۔الھم انت الصاحب فی السف ر والخلیفة فی المال والاھل  والولد/ اور سرکار دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے لئے تو قرآن عظیم میں صاحب فرمایا گیا / ماضل صاحبکم وما غویٰ ـ وما صاحبکم بمجنون۔ ـ لیکن اللہ صاحب کہنا اسماعیل دہلوی کا محاورہ ہے اور حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یقیناً ہمارے صاحب ہیں مگر نام پاک کے صاحب کہنا آریہ وپادریوں کا محاورہ ہے اس لئے نہ چاہئے ( پھر فرمایا) آریہ پادری وہابیہ سب ایک سے ہیں ( الملفوظ کامل حصہ سوم  صفحہ نمبر ۲۴۹)
  مزید سرکار اعلی حضرت قدس سرہ العزیز فتاویٰ رضویہ جلد ششم ص۱۲۰ میں اس سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ پر اطلاقِ صاحب خود قرآن عظیم میں وارد والنجم اذا ھویٰ ما ضل صاحبکم و ما غویٰ۔مگر نام اقدس کے ساتھ اس طور پر لفظ صاحب ملانا آریوں اور پادریوں کا شعار ہے۔ وہ اسے اس مبتذل تعظیم میں لاتے ہیں جو زید و عمرو کے لئے رائج ہے کہ شیخ صاحب۔ مرزا صاحب۔ پنڈت صاحب۔ لہٰذا اس سے احتراز چاہیے۔ یوں کہا جائے کہ حضور ﷺ ہمارے صاحب ہیں، آقا ہیں، مالک و مولیٰ اس طرح اللہ صاحب ، محمد صاحب کہنے سے احتراز چاہیے ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد نسیم رضا رضوی سلامی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner