AD Banner

{ads}

(کافروں کی پوجا میں شریک ہونااورپرساد کھانا شرعاً کیسا ہے؟)

 (کافروں کی پوجا میں شریک ہونااورپرساد کھانا شرعاً کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کافروں کی پوچا میں شرکت کرنا اور ان کے یہاں کا پر ساد کھانا کیسا ہے؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔     
المستفتی:۔محمد عباس اشرفی
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
  اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں ـ معبودان کفار پر پھول چڑھانا کہ ان کا طریقۂ عبادت ہے اشد واخبث کفرالاشباہ والنظائر وغیرہا معتمدات اسفار میں ـ( عبادة الصنم کفر ولا اعتبار بما فی قبله اھ
( فتاوی رضویہ جلد نمبر ۶ صفحہ نمبر ۱۴۹)
   لہذا مورتیوں پر پھول مالا چڑھانے والے کافر ومرتد ہیں خواہ وہ کسی کی مورتی ہو ـ ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ واستغفار تجدید ایمان کریں اور اگر شادی شدہ ہوں تو تجدید نکاح بھی کریں(  فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۲۵)
   مذکورہ بالاتصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ کافروں کی یا ان کے بتوں کی مورتیوں کی پوجا کرنا جائز نہیں ہے اور اگر کوئ دانستہ طور پر کرتا ہے تو کفر ہے کیونکہ بتوں کی مورتیوں کی پوجا کرنا کافروں کا شعار ہے اور پرساد کھانا بھی جائز نہیں ہے (حدیث شریف کا مفہوم ہے) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کریں تووہ ان میں سے ہے۔واللہ  تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد نسیم رضا رضوی سلامی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner