AD Banner

{ads}

(بد عقیدہ کی امامت کاکیا حکم ہے؟)

 (بد عقیدہ کی امامت کاکیا حکم ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بد عقیدہ کی امامت کا کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں۔
المستفتی:۔ رمضان علی گوبندہ پور۔

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب

جو بد عقیدہ ؤ بدمذہب ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الادا ہے اور مبتدع ؤ بد مذہب کو امام  بنانا گناہ ھے جیسا کہ فتاویٰ خلاصہ و فتح القدیر و بحرالرائق و فتاویٰ عا لگیریہ  و غیرہا کتب کثیرہ میں ہے فتح القدیر میںہےان الصلٰوۃ خلف اھل الھواء لاتجوز ( فتح القدیر  باب  الامامۃ  مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھرج ۱/ ۳۰۴ )
اہل بدعت وبدمذہب کے پیچھے نماز جائز نہیں غنیہ و ردالمحتارمیں ہےالصلٰوۃ خلف المبتدع تکرہ بکل حال ( رد المحتار باب  الامامۃ مطبوعہ مصطفی البابی مصر ج ٤١٤/١/ خلا صۃ الفتاویٰ کتاب الصلوٰۃ الاقتداء با ھل الہوائی مطبوعہ مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ ج ١٤٩/١ ) 

بدمذہب کے پیچھے ہر حال میں مکروہ (تحریمی) ہےارکانِ اربعہ میں ہے۔فیجوز خلفھم الصلٰوۃ لکن یکرہ کرا ھۃ شدیدۃ(رسائل الارکان فصل فی الجماعۃ ۔مطبوعہ مطبع علوی انڈیا ص٩٩ )

تبیین الحقائق میں ہے۔لان فی تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ و قد وجب علیھم اھانۃ شرعا(تبیین الحقا ئق  باب  الامامۃ ، مطبوعہ المطبعۃ ا لکبریٰ الامیریہ بولاق مصر ج ١٣٤/١ )

 اہل بدعت کو امامت کیلئے بڑھا نے میں اس کی تعظیم ھے جب کہ شر عا اس کی اہا نت واجب ھے غنیۃالمستملی میںہے۔لو قدموا فاسقا یاثمون ( غنیۃ ا لمستملی شرح منیۃ المصلی فصل فی الامامۃ۔ مطبوعہ سہیل اکیڈمی لاہور ص٥١٣ )

طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے۔كره إمامة الفاسق والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قو لهم: خروج الشيء عن الشيء علی و جه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة ﷲ تعالی بارتكاب كبیرة.قال القهستا ني:أي أوإصرار علي صغیرة. (فتجب إهانته شرعاً فلا یعظم  بتقدیم  الإمامة)تبع فیه الزیلعي ومفاده كون الکر اهة في الفاسق تحریمیة"( ص ۳۰۳، ط: دارالکتب العلمیہ)

قال الحصکفي :و یکرہ امامة العبدومبتدع ، أي صاحب بدعة، و ہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول ۔لایکفر بہا ـــ وان کفر بھا، فلا یصح الاقتداء بہ أصلاً ۔قال ابن عابدین: قولہ ( وہي اعتقادالخ )عزا ہذا التعر یف في ہامش الخزائن الی الحافظ ابن حجر في شرح النخبة، ولا یخفی أن الاعتقاد یشمل ما کان معہ عمل أو لا؛ فان من تدین بعمل لا بد أن یعتقدہ۔(الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۲۵۴۔۔۲۵۷، ط : دار احیاء التراث ا لعربي، بیروت )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 

الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner