AD Banner

{ads}

(کیاحضور اکرم ﷺ حاضر وناظرہیں؟)

 (کیاحضور اکرم ﷺ حاضر وناظرہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو حاضر وناظر سمجھنا کیسا ہے بحوالہ جواب مدلل و مفصل دیں۔
المستفتی:۔محمد سہیل رضا پلکھائیں کپتان گنج 

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب

اللہ عزوجل فرماتا ہے ( انا ارسلنک شاھدا) شاہد کے معنی حاضر کے بھی ہیں اور گواہ کے بھی ــ گواہ معتبر وہی ہوتا ہے جو موقع پر حاضر ہو اور واقعہ کو دیکھے ــلہذا شاہد کے معنی حاضر ناظر کے ہیں ـ دوسری جگہ اللہ سبحانہ وتعالی ارشاد فرماتا ہے ( النبی اولی بالمؤمنین من انفسھم) نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مؤمنوں کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہیں اولیٰ کے معنی اس آیت میں قریب تر کے ہیںـ مولوی قاسم نانوتوی نے تحذیر الناس میں لکھا ہے ـ جب نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مؤمنون کی جانوں سے زیادہ قریب ہیں تو لازم ہے کہ جہاں مومن ہیں وہاں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بھی جلوہ گر ہیں۔ (تحذیر الناس )

 شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں: باوجود چندیں اختلافات وکثرت مذاہب کہ درمیان علمائے امت است یک کس را دریں مسئلہ خلافے نیست کہ آنحضرت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بحقیقت حیات بے شائبہ مجاز توہم تاویل دائم باقی است وبر احوال امت حاضر وناظر وبرمتوجہاں آنحضرت را مفیض ومربی (اقرب السبل الی سید الرسل)علمائے امت کے مابین اختلاف کے باوجود اس مسئلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حقیقی زندگی کے ساتھ بغیر کسی مجاز تاویل کے شائبہ کے دائم اور باقی ہیں اور امت کے احوال پر حاضر وناظر اور اپنی طرف توجہ کرنے والوں پر فیض رساں اور انکی تربیت فرمانے والے ہیں. ان نصوص و اقوال سے معلوم ہوا کہ  اللہ عزوجل اپنے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو یہ قوت عطا فرمائی ہے کہ وہ ہر جگہ جلوہ گر ہو سکتے ہیں اور اللہ نے انہیںاحوال امت سے باخبر کر رکھا ھے ــ یہی معنی حاضر وناظر کے ہیں کہ اللہ نےانہیں احوال امت سے واقفیت دے رکھا ھے اسے شرک کہنا وہابیہ کی جہالت وسفاہت ہے ـــــــ اللہ عزوجل یقیناً سمیع وبصیر وشہید ہے اللہ سبحانہ وتعالی کی یہ صفتیں بھی دیگر صفات کی طرح ذاتی قدیم واجب غیر متناہی ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا حاضر وناظر ہونا حادث ممکن متناہی ہے۔

نوٹ:۔ تفصیل کے لئے دیکھیں من عقائد اہل سنتہ صفحہ ۳۱۸ / بحوالہ کنز العمال جز ۱۱ جلد نمبر ۴ ص ۱۸۹ حدیث نمبر ۳۱۹۴۸ / فتاوی رضویہ شریف جلد نمبر ۱۵ ص ۱۴۸ / حاضر وناظر کا ثبوت مکمل کتاب دیکھیں / فتاوی دارالعلوم غریب نواز ص ۶۲ / عقائد اہلسنت قرآن وحدیث کی روشنی میں ص از ۲۲ تا ۲۵ ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح  والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner