AD Banner

{ads}

( غیر مقلد کا اعتراض اور اس کا منھ ٹوڑ جواب؟)

 ( غیر مقلد کا اعتراض اور اس کا منھ ٹوڑ جواب؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک غیر مقلد اعلیٰ حضرت کے اوپر اعتراض کر رہا ہے کہ دیکھو تمہارا مولوی احمد رضا اپنی کتاب الملفوظ میں لکھتا ہے ،، عرض ۔ شیخ سے بظاہر کوئی ایسی بات معلوم ہو جو خلاف سنت ہے تو اس سے پھر جانا کیسا ؟ ارشاد محرومی اور انتہائی گمراہی ہے۔ یعنی تمہارا مولوی اپنے مرید سے کہتا ہے کہ اگر کوئی مجھے خلاف سنت کام کرتا دیکھے اور وہ مجھ سے پھر جائے تو وہ گمراہ ہو گیا ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس غیر مقلد کا اعتراض صحیح ہے ؟ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:۔ صلاح الدین

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب

غیر مقلدین اور وہابیہ دیابنہ اور تمام باطل فرقہ کے ماننے والے جو بھی مسلک اہل سنت یعنی مسلک اعلی حضرت سے بغض رکھتے ہیں ان کی جہالت ان کے سوالات اور ان کے اعتراضات سے بخوبی معلوم پڑتا ہے جیسا کہ اس اعتراض میں واضح ہے.. غیر مقلد کا اعتراض ہے کہ دیکھو تمہارا مولوی احمد رضا اپنے مرید سے کہتا ہے کہ اگر کوئی مجھے خلاف سنت کام کرتا دیکھے اور وہ مجھ سے پھر جائے تو وہ گمراہ ہو گیا... اس نے ملفوظات شریف کے قول اور ان باتوں کو بنا سمجھے یہ اعتراض کر دیا اس کا خلاصہ اور اس کے چند رموز یہاں بیان کر دینا مناسب ہے تاکہ ان کے زبانوں پر قفل کا کام کرے۔
 ملفوظات شریف میں ایک سوال ہےسوال. شیخ (یعنی اپنے کامل پیر) سے بظاہر کوئی ایسی بات معلوم ہو جو خلاف سنت ہے تو اس سے پھرنا کیسا؟. اس کے جواب میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا محرومی اور انتہائی گمراہی ہے۔ یہاں چند بات قابل غور اور زیر بحث ہے اول کہ سوال میں کہاں گیا کی بظاہر دیکھنے والے کو لگے کہ وہ کام جو اس کے بصارت نے دیکھا وہ خلاف سنت ہے حالانکہ ممکن ہو کی وہ بات خلاف سنت نہ ہو اور دیکھنے والے کو اپنی کم علمی یا اور کسی سبب کے بنا پر معلوم ہو کہ وہ فعل خلاف سنت ہے اور اس کے اعتبار سے وہ اپنے شیخ کامل سے پھر جائے تو یہ بات یقیناً اس کے لیئے گمراہی ہے کہ شیخ نے جو فعل کیا وہ دیکھنے میں خلاف سنت تھی لیکن اس کی اصل وجہ کچھ اور ہو جس کا علم مرید کو نہ ہو اور وہ اس کو خلاف سنت سمجھ کر پیر سے پھر جائے تو وہ یقیناً محرومی کا حامل ہے۔ اس کی چند مثالیں درجہ ذیل ہیں، جو کام بظاہر تو خلاف سنت معلوم ہوتی ہیں لیکن وہ خلاف شرع نہیں. اول کی نمازوں میں وہ سنن جو حضور سرور عالم سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ترک کی اور کبھی پڑھی جیسے سنت غیر موکدہ جیسے نماز عصر کی نماز عشاء کی اول چار رکعت  اب اگر کسی کے شیخ نے بظاہر عصر کی چار ہی رکعت پڑھی اور سنت کو ترک کر دیا اسی طرح عشاء کی گیارہ رکعت پڑھی سنت اور نفل ترک کر دیا تو بظاہر اس نے خلاف سنت کام کیا لیکن خلاف شرع نہیں اب اس بات کو دیکھ کر کوئی مرید اپنے شیخ سے پھر جائے تو یقیناً اس نے گمراہی  اور محرومی کو اختار کیا اسی طرح شیخ کو کھڑے ہو پیشاب کرتا دیکھا تو شیخ نے بظاہر خلاف سنت عمل کیا اور مرید اس بات سے اپنے پیر سے پھر گیا تو یقیناً وہ گمراہی ہے کہ شیخ کسی عذر کی بناء پر کھڑا ہو کر پیشاب کر رہا ہو اگر چہ خلاف سنت ہے، کھڑے ہو کر پیشاب کرنا، لیکن حالت عذر میں خلاف شرع اور خلاف سنت نہیں کہ حالت عذر میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ثابت ہے تو ان افعال کے بنا پر کوئی مرید خلاف سنت جان کر اپنے پیر سے پھر جائے تو وہ یقیناً گمراہ اور محروم ہے اسی طرح بنا علم کے غیر مقلد کا سوال کرنا بھی اس کے جاہل مطلق ہونے کی دلیل ہے اس مسئلے کے وضاحت کے لیئے اتنا کافی ہے بس۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner