(ایک حسین و جمیل لڑکی مکڑی کے سبب مر گئی)
حضرت علائی علیہ الرحمۃ سورۂ عنکبوت کی تفسیر کے ضمن میں ایک حکایت بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی۔ خاتون نے اپنے نوکر سے کہا جائیے اور کہیں سے آگ لائیے وہ باہر نکلا تو اسے ایک شخص ملا(اللہ تعالیٰ کا ایک مقرب بندہ ملا) اس نے پوچھا عورت کے ہاں کیا پیدا ہوا ہے، وہ بولا لڑکی ، وہ شخص کہنے لگا، یہ نومولود لڑکی بڑی ہو کر ایک ہزار آدمیوں سے زنا کی مرتکب ہوگی اور پھر ایک مکڑی کے سبب مر جائے گی البتہ اس سے پہلے تائب ہو کر نوکر کے ساتھ نکاح کرلے گی! نوکر یہ سنتے ہی واپس پلٹا اور اس نے اچانک حملہ کر کے لڑکی کو سخت زخمی کر ڈالا اور بھاگ گیا، ماں نے علاج کرایا لڑکی صحت مند ہوئی اور پروان چڑھنے لگی یہاں تک کہ اس کے حسن و جمال کے چرچے شروع ہو گئے ، اور وہ زنا میں مصروف ہوئی ، یہاں تک کہ بستی میں زانیہ کے نام سے مشہور ہوگئی ، ایک دن ندامت (شرمندگی) کے باعث وہاں سے نکلی اور سمندر کے کنارے دوسری بستی میں جابسی ، اس نوکر کا بھی اس بستی میں آنا جانا تھا، وہ نکاح کا طالب ہوا ، اسے کہا گیا ایک عورت بڑی حسینہ جمیلہ ہے اس سے نکاح ممکن ہے !القصہ اسی خاتون سے اس نے نکاح کیا، ایک روز مذکورہ بالا عورت اور لڑکی کا تذکرہ اس نوکر نے لڑکی سے بیان کیا ! وہ کہنے لگی ، وہی لڑکی میں ہوں اور بدکاری سے تائب ہو چکی ہوں، اس شخص نے کہا پھر سن لو تمہاری موت مکڑی کے باعث ہوگی ۔ اس شخص (نوکر) نے ایک مضبوط ترین محل تیار کروایا، اور آرام و راحت سے زندگی بسر کر رہے تھے کہ ایک دن دیوار پر اسے مکڑی نظر آئی عورت نے اپنے ناخن سے مکڑی کو ماردیا، نہ جانے مکڑی سے کس قسم کا زہریلا مواد نکلا۔ ناخن سے سرایت ہو کر تمام جسم پر اثر کر گیا، اور اسی کے باعث وہ موت کے آغوش میں چلی گئی۔
جگہ دل لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
طالب دعا ،
محمد معراج رضوی واحدی سنبھل یوپی الھند
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔