AD Banner

{ads}

( حضرت ابراہیم بن ادہم اور آپ کے بیٹے کی دلچسپ حکایت)

( حضرت ابراہیم بن ادہم اور آپ کے بیٹے کی دلچسپ حکایت)

جس وقت حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ (۱۶۲۴ ھ ) نے شہر بلخ کی سلطنت کو خیر باد کہا ، اس وقت آپ کا ایک چھوٹا سا بچہ تھا۔ جوانی میں اس نے ایک مرتبہ اپنی ماں سے پوچھا کہ امی جان! میرے والد کہاں ہیں؟ تو والدہ نے پورا واقعہ بیان کرنے کے بعد بتایا کہ وہ اس وقت مکہ معظمہ میں مقیم ہیں۔یہ سن کر لڑکے نے پورے شہر میں ندا کرادی کہ جولوگ اس سال میرے ہمراہ سفرِ حج پر چلنا چا ہیں میں ان کے پورے اخراجات برداشت کرنے کے لیے تیار ہوں۔ یہ منادی سن کر تقریباً چار ہزار افراد چلنے پر آمادہ ہو گئے، جن کو وہ لڑکا اپنے ہمراہ لے کر والد کے دیدار کی تمنا میں کعبۃ اللہ پہنچ گیا اور جب اس نے مشائخِ حرم سے اپنے والد کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ تو ہمارے مرشد ہیں اور اس وقت وہ جنگل سے لکڑیاں لینے گئے ہیں کہ فروخت کر کے اپنے اور ہمارے کھانے کا کچھ انتظام کریں۔یہ سنتے ہی لڑکا جنگل کی جانب چل پڑا اور ایک بوڑھے کو سر پر لکڑیوں کا بوجھ لادکر لاتے دیکھا۔ فرطِ محبت سے وہ بیتاب ہو گیا ؛ لیکن بطور سعادت مندی اور نا واقفیت احوال ،خاموشی کے ساتھ آپ کے پیچھے بازار تک پہنچ گیا اور جب وہاں جا کر حضرت ابراہیم بن ادہم  نے آواز لگائی کہ کون ہے جو پاکیزہ مال کے عوض پاکیزہ مال خریدے۔ تو ایک شخص آگے بڑھا اور اس نے چند روٹیوں کے عوض میں وہ لکڑیاں خرید لیں۔ پھر وہ روٹیاں لا کر آپ نے اپنے ارادت مندوں کے سامنے رکھ دیں اور خود نماز میں مشغول ہو گئے۔ حضرت ابراہیم بن ادہم اپنے ارادت مندوں کو ہمیشہ یہ ہدایت فرماتے کہ کبھی کسی عورت یا بے ریش لڑکے کو نظر بھر کر نہ دیکھنا ، اور خصوصاً اُس وقت زیادہ محتاط رہنا جب ایام حج کے دوران کثیر تعداد میں عورتیں اور بے ریش لڑ کے جمع ہو جاتے ہیں۔ تمام افراد اس ہدایت کے پابند رہتے ہوئے آپ کے ہمراہ شریک رہتے ۔

    چنانچہ خانۂ کعبہ کے طواف کے دوران حضرت ابراہیم بن ادہم کا وہی لڑکا آپ کے سامنے آگیا ، اور محبت پدری نے جوش مارا اور بے ساختہ آپ کی نگاہیں اس پر پڑیں تو جمی کی جمی رہ گئیں ۔ فراغتِ طواف کے بعد آپ کے ارادتمندوں نے عرض کیا ۔ اللہ آپ کے حال پر رحم فرمائے ۔ آپ نے ہمیں جس بات سے باز رہنے کی ہدایت کی تھی اس میں آپ خود ہی ملوث ہو گئے ۔ کیا آپ اس کی کچھ وجہ بیان کریں گے؟۔ آپ نے فرمایا کہ یہ بات تو تمہارے علم میں ہے ہی کہ جس وقت میں نے بلخ چھوڑا تھا اس وقت میرا ایک چھوٹا سا بچہ تھا، اور مجھے یقین ہے کہ دورانِ طواف میں نے اپنے ہی بچے پر نظر ڈالی تھی۔

    بہر حال ! اگلے دن آپ کا ایک مرید جب بلخ کے قافلہ کی تلاش کرتا ہوا وہاں پہنچا تو دیکھا کہ وہی لڑکا حریر اور دِیباج کے خیمہ میں ایک کرسی پر بیٹھا تلاوت قرآن کر رہا ہے اور جب اس نے آپ کے مرید سے آنے کا مقصد دریافت کیا تو مرید نے سوال کیا کہ آپ کس کے صاحبزادے ہیں ؟ ۔یہ سنتے ہی اس لڑکے نے روتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے والد کو نہیں دیکھا، لیکن کل ایک بوڑھے لکڑ ہارے کو دیکھ کر یہ محسوس ہوا کہ شاید یہی میرے والد ہیں ، اور اگر میں ان سے کچھ پوچھ گچھ کرتا تو اندیشہ تھا کہ وہ فرار ہو جاتے ؛ کیوں کہ وہ مدتوں سے گھر سے غائب ہیں ، اور ان کا اسم گرامی ابراہیم بن ادہم ہے۔
یہ سن کر مرید نے کہا کہ چلئے میں ان سے آپ کی ملاقات کروا دوں ۔ وہ اپنے ہمراہ آپ کی بیوی اور بیٹے کو لے کر بیت اللہ میں داخل ہو گیا ، جس وقت بیٹے کی نظر آپ پر پڑی تو فرط محبت سے بیتابانہ دونوں لپٹ گئے اور روتے روتے بیہوش ہو گئے اور ہوش میں آنے کے بعد حضرت ابراہیم نے بیٹے سے پوچھا کہ تمہارا دین کیا ہے؟ لڑکے نے جواب دیا: اسلام ، پھر سوال کیا کہ کیا تم نے قرآن کریم پڑھا ہے؟۔ لڑکے نے اثبات میں جواب دیا۔ پھر پوچھا کہ اس کے علاوہ اور بھی کچھ تعلیم حاصل کی ہے؟۔لڑکے نے کہا جی ہاں ،یہ سن کر فر مایا کہ الحمد للہ ۔اس کے بعد جب آپ جانے کے لئے اٹھے تو بیوی اور بچے نے اصرار کر کے آپ کو روک لیا جس کے بعد آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اُٹھا کر کہا: یا الٰہی ! اغثنی . یہ کہتے ہیں آپ کا صاحبزادے زمین پر گر پڑا اور اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ جب ارادتمندوں نے سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ جب میں بچے سے ہم آغوش ہوا تو وفورِ جذبات اور فرط محبت سے بے تاب ہو گیا اور اسی وقت غیب سے یہ ندا آئی کہ ابراہیم ! دوستی کا دعویٰ تو ہم سے ہے اور گرفتار دوسرے کی محبت میں ہو گئے یہ سن کر میں نے عرض کیا کہ اے پروردگار ! ہم دونوں میں سے کسی ایک کو لے لے۔ چنانچہ لڑکے کے حق میں دعا قبول ہو گئی۔( طوافِ خانۂ کعبہ کے روح پرور واقعات صفحہ ١٠٧ تا ١١٠ بحوالہ روض الریاحین صفحہ ١٣٠ )

" طالب دعا "
محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner