AD Banner

{ads}

(حنفیوں کے لئے ایک عظیم الشان تحفہ)

(حنفیوں کے لئے ایک عظیم الشان تحفہ)

امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ (متوفی ۱۵۰ھ) نے اپنی زندگی میں پچپن حج کۓ ، جب آخری مرتبہ زیارتِ بیت اللہ کے لئے تشریف لے گئے تو کعبتہ اللہ کا طواف کرنے کے بعد خدامِ کعبہ سے باب کعبہ(کعبہ کا دروازہ) کھولنے اور اندر داخل ہونے کی اجازت چاہی۔ جب دروازہ کھول دیا گیا تو بیت اللہ کے دونوں ستونوں کے درمیان آپ نماز کے لئے کھڑے ہو گئے اور ایک پاؤں پر دوسرا پاؤں رکھ کر پورا قرآن ختم کر دیا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ پر گریہ طاری ہوا ، خوب روئے اور دیر تک بارگاہ صمدیت میں یوں مصروفِ مناجات رہے ،

اے پروردگار ! اس بندۂ ضعیف نے تجھے کمال معرفت ( یعنی صفات کبریائی ) کے ساتھ پہچانا جیسا کہ تجھے جاننے کا حق ہے؛ 
مگر افسوس! تیرے شایانِ شان تیری عبادت نہ کر سکا ۔ 

تو اے مالک و مولا! تو اس ناتواں بندے کی خدمت کی کمی کو اس کی کمالِ معرفت کی وجہ سے معاف فرمادے، ( یعنی اس کی کمالِ عرفان کو اس کی نقصان خدمت کا کفارہ بنادے) 

راوی کہتے ہیں کہ اسی دوران خانۂ کعبہ کے ایک گوشہ سے ہاتف غیبی نے آواز دی : وعرفت فأحسنت المعرفة و خدمت فأحسنت الخدمة غفرنا لک و لمن كان على مذهبك إلى قيام الساعة ، یعنی اے ابو حنیفہ ! تو نے ہمیں کما حقہ پہچانا بھی اور ہمارے دین کی خوب خوب خدمت بھی کی ، لہذا ہم نے تجھے اور قیامِ قیامت تک تیرے مذہب کے ہونے والے پیرو کاروں کو سند مغفرت عطا کرتے ہیں ( طوافِ خانۂ کعبہ کے روح پرور واقعات صفحہ ١٠٢ ،ناشر رفاعی مشن ناسک )

طالب دعا 
 محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی الھند



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner