AD Banner

{ads}

(کیاامام کے پیچھے مقتدی کو قرأت کرنامنع ہے؟)

 (کیاامام کے پیچھے مقتدی کو قرأت کرنامنع ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  سورہ فاتحہ کا امام کے پیچھے نہ پڑھنے کی تفصیل کیا ہے؟ برائے مہربانی تفصیل سے بتائیں

المستفتی:۔محمد شاہد رضا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

ابتداء میں امام ومقتدی سب کے لیئے کافی سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری تھا بعد میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کی قرأت کو مقتدی کے لئے کافی قرار دیا یعنی اب کوئ امام کے پیچھے نہ سورہ فاتحہ پڑھے نہ کوئ اور سورہ غیر مقلدین اس مسئلے میں کچھ حدیثیں پیش کرتے ہیں اور بھولے بھالے سنی مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں کہ جس نے امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوئی یاد رہے نماز میں قرأت کرنا فرض ہے چاہے پورے قرآن میں سے کوئ سورہ یا کسی سورہ کی تین آیات پڑھے اور سورہ فاتحہ ہر نماز کے شروع میں پڑھنا واجب ہے فرض نہیں ہے اگر کوئ بھول سے سورہ فاتحہ نہ پڑھے اور اس کی جگہ کوئی سورہ تین آیت کے برابر پڑھ لے تو وہ آخر میں سجدہ سہو کرے اس کی نماز ہوگئ ہمارے امام اعظم سرکار ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک مقتدی کو جہری وہ نماز جس میں امام زور سے قرآن پڑھتا ہے اور سری جس میں امام آہستہ قرآن پڑھتا ہو جیسے ظہر اور عصر امام کے پیچھے قرآت سورہ فاتحہ یا قرآن کی کوئ سورہ پڑھنا جائز نہیں ہےاس مسئلے پر قرآن وحدیث سے چند دلیلیں حاضر ہیں قرآن میں ہے ( واذا قرئ القرآن فاستمعو لہ وانصتو لعلکم ترحمون")اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم ہو ۔(پارہ نمبر ۹ رکوع نمبر ۱۴ سورہ اعراف آیت نمبر ۲۰۴)

اس آیت میں صاف ہے کہ،قرآن پڑھا جائے تو چپ رہو مگر غیر مقلدین امام کا قرآن پڑھنا نہیں سنتے بلکہ پیچھے خود بھی سورۂ فاتحہ پڑھتے ہیں کیا ان کا یہ عمل،قرآن کے خلاف نہیں جو آیت ہم نے پیش کی اس کے بارے میں علامہ فخر الدین رازی رضی اللہ عنہ اپنی کتاب تفسیر کبیر میں اور ابن کثیر نے اپنی تفسیر کثیر میں اور ابن قدامہ حنبلی نے المغنی میں اور خود غیر مقلدین کے شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنے فتوی میں لکھا ہے یہ آیت نماز میں امام کے قرآن پڑھنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ایک حدیث پیش ہے ملاحظہ فرمالیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرض نماز میں قرأت کی اور آپ کے پیچھے آپ کے صحابہ نے بھی بلند آواز سے قرأت کی جس سے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو قرأت میں خلط (آگے پیچھے) ہوا پھر یہ آیت نازل ہوئی۔(بحوالہ تفسیر کبیر جلد نمبر ۴ صفحہ نمبر ۵۰۰)(حنفی نماز اور حدیث رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم صفحہ نمبر ۱۹ تا ۲۱)

مذکورہ بالاتصریحات سے صاف ظاہر وباہر ہوگیا کہ امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا قرأت کرنا جائز نہیں ہے جیسا کہ آیت کریمہ سے ظاہر ہوگیا اور سورۂ فاتحہ پڑھنا ابتداء میں سب کے لئے ضروری تھا بعد میں سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے منع فرمادیا ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

 کتبہ

محمد صفی اللہ خان رضوی 

الجواب صحیح والمجیب نجیح 

محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner