AD Banner

{ads}

(نابالغ کی امامت کا شرعی حکم؟)

 (نابالغ کی امامت کا شرعی حکم؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ غلط اذان پڑھنے کا مسئلہ اور بغیر اذان کے جماعت کرنا اور نابالغ کی امامت کا کیا حکم ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ۔
المستفتی:۔عبید الرحمٰن گلبریا۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

بغیر اذان کے جماعت کرنا مکروہ ہے اور نماز مکروہ ہوگی اور اذان میں اگر ایسی غلط ہوئ کہ شرعاً اذان نہ ٹھری تو وہ بھی بغیر اذان ہے ۔البتہ اگر کلمات اذان میں تقدیم وتاخیر ہو جائے تو اتنے کو صحیح کر لے سرے سے دہرانے کی حاجت نہیں۔ (بہار شریعت)

ہاں اگر نابالغ عاقل ہے کہ اس کی اذان اذان سمجھی جائے تو حرج نہیں اور اگر اس کی اذان کو اذان نہ سمجھیں نقل گمان کریں گے تو لوٹائ جائے ۔(بحوالہ احکام شریعت صفحہ نمبر ۱۸۹ تا ۱۹۰)

اب رہی بات کہ نابالغ کے پیچھے بالغ کے نماز کا مسئلہ تو جان لیں کہ نابالغ کے پیچھے بالغ کی کوئ نماز نہیں ہو سکتی اگر چہ تروایح یا نفل محض ہو ۔

علامہ صدرالشریعہ بدرالطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ نابالغوں کے امام کے لئے بالغ ہونا شرط نہیں بلکہ نابالغ بھی نابالغوں کی امامت کر سکتا ہے اگر سمجھ والاہو ۔(بہار شریعت" حصہ سوم" صفحہ نمبر " ۵۶۳)
تو مذکورہ بالاتصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ بغیر اذان کے جماعت کرنا مکروہ ہے اور اگر اذان غلط پڑھی تو اذان اذان نہ ہوگی اور نابالغ کے پیچھے بالغ کی کوئ بھی نماز نہ ہوگی چاہے فرض ہو پھر نوافل۔ البتہ نابالغ نابالغوں کی امامت کر سکتا ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner