AD Banner

{ads}

( چار درہم صدقے کی برکت سے شرابی اور اس کے ساتھیوں کی بخشش ہو گئی)

( چار درہم صدقے کی برکت سے شرابی اور اس کے ساتھیوں کی بخشش ہو گئی)

    روایت ہے کہ ایک آدمی بڑا شرابی تھا۔ ایک دفعہ اس نے اپنے ساتھیوں کو اکٹھا کیا اور اپنے غلام کو چار درہم اس لئے دیئے کہ ہماری مجلس کے لیے کچھ خرید لائے۔ وہی غلام حضرت منصور بن عمامہ رحمۃ اللہ علیہ کے درِ اقدس کے قریب جب پہنچا تو آپ اس وقت کسی دوسرے فقیر کے لیے کچھ مانگتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ جو کوئی اس فقیر کو چار درہم دے گا، میں اس شخص کے لیے چار دعائیں مانگوں گا۔ یہ سن کر اس غلام نے وہی چار درہم اس فقیر کو دے دیئے۔ حضرت منصور رحمۃ اللہ علیہ نے اس غلام سے دریافت فرمایا کہ تو کیا چاہتا ہے؟ بتاؤ تیرے لئے کیا دعا مانگوں۔ اس غلام نے عرض کیا یا حضرت ! میرا ایک آقا ہے، میں چاہتا ہوں کہ مجھے اس سے نجات مل جائے۔ حضرت منصور رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے لئے دعا مانگی۔ پھر پوچھا کہ بتاؤ دو سرا کیا مقصد ہے؟ اس نے عرض کیا کہ اللہ تعالی مجھے ان چار درہموں کا بدل بھی عطا فرمائے۔ حضرت منصور نے پھر دعا مانگی۔ پھر دریافت کیا اور کیا چاہتا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ اللہ تعالٰی میرے آقا کو توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور پھر اس کی توبہ قبول بھی ہو جائے۔ آپ نے پھر دعا مانگی۔ حضرت صاحب نے چوتھی بات دریافت فرمائی تو اس نے عرض کیا۔ اللہ تعالی میری، آپ کی اور میرے آقا کی اور تمام قوم کی مغفرت فرما دے۔ حضرت منصور رحمۃ اللہ علیہ نے پھر دعا مانگی۔ بعد ازاں وہ غلام واپس اپنے آقا کے پاس حاضر ہوا تو اس کے آقا نے دریافت کیا کہ تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی ہے ؟ اس نے گزرا ہوا تمام واقعہ بیان کر دیا۔

    اس نے پھر پوچھا کہ پھر ان چاروں دعاؤں کی تشریح کرو۔ اس نے کہا، پہلی دعا تو یہ منگوائی کہ میں آزاد ہو جاؤں۔ آقا نے جواب دیا ”جا تو آزاد ہے۔" آقا نے پوچھا "بتا دوسری دعا کیا تھی ؟" اس نے کہا اللہ تعالی مجھے میرے درہموں کا بدل دے دے۔" آقا نے کہا ”جا تجھے میں نے چار ہزار درہم دے دیئے اور اب تیسری دعا بیان کر۔" اس نے کہا اللہ تعالٰی آپ کو توبة نصوح نصیب کرے۔ " آقا نے کہا ”میں نے توبہ کی اب چوتھی دعا بھی ہتا۔" اس نے کہا ” میری چوتھی دعا یہ تھی کہ اللہ تعالی مجھے ، آپ کو پوری قوم اور منصور کو بخش دے۔" آقا نے کہا یہ بات میرے اختیار سے باہر ہے۔

    جب اس رات سویا تو اسے خواب آیا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے کہ جو بات تیرے اختیار میں تھیں ، وہ تو نے کر دی ، کیا تو یہ سمجھتا ہے کہ جو ہمارے اختیار میں ہے، ہم نہیں کریں گے۔ ہم نے تجھے، تیرے غلام، منصور بن عمار اور تمام حاضرین کو بخش دیا ( احیاء العلوم مترجم جلد چہارم صفحہ ٢٨٧,٢٨٨ مکتبہ ادبی دنیا دھلی )

" طالبِ دعا " 
محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند






Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner