AD Banner

{ads}

( عمامہ باندھ کر امامت کرنا کیسا ہے؟)

 ( عمامہ باندھ کر امامت کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ پیش امام کو ٹوپی پہن کر امامت کرنا حرام ہے یا مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی اور امام کے لئے کسی مخصوص ٹوپی کی ضروت ہے یا پھر ہر ٹوپی کا ایک ہی حکم ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
المستفتی:۔مولانا مقصود عالم محمدی نگر گجرات۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صور ت مسؤلہ میں صرف ٹوپی پہن کر امامت کرنا نہ حرام ہے نہ مکروہ تحریمی ہے اور نہ مکروہ تنزیہی ہے البتہ ٹوپی پر عمامہ شریف باندھنا زیادہ ثواب ہے اور پیارے آقا جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے اور جو نماز عمامہ کے ساتھ پڑھی جائے وہ اس نماز سے افضل ہے جو بغیر عمامہ کی پڑھی گئی اور اس حکم میں امام اور مقتدی دونوں کا ایک حکم ہے امام کے لئے عمامہ خصوصیت نہیں نہ یہ کہ امام کے لئے زیادہ تاکید ہو مقتدیوں کے لئے اور امام کے لئے ہر قسم کی ٹوپی جائز ہے مگر جو ٹوپی کفار وفساق کی علامت ہو اس کو نہ پہنا جائے ۔(بحوالہ فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ نمبر ۱۹۸)

مذکورہ بالاتصریحات سے یہ بات ثابت ہوگئ کہ امامت کے لئے ٹوپی لگانا نہ حرام ہے نہ مکروہ تحریمی ہے نہ ہی مکروہ تنزیہی ہے البتہ امامت کے لئے عمامہ باندھنا زیادہ ثواب ہے اور امام ومقتدی کو ہر ٹوپی لگانا جائز ہے مگر کفار وفساق کی مشابہت نہ ہو۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner