AD Banner

{ads}

(زید اپنے آپ کو مفتی کہتا ہے تو کیا اس کو بغیر سند کے مفتی کہا جائے؟)

 (زید اپنے آپ کو مفتی کہتا ہے تو کیا اس کو بغیر سند کے مفتی کہا جائے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زید اپنے آپ کو مفتی کہتا ہے اور لکھتا بھی کسی کا فون آتا ہے تو اپنے آپ کو مفتی بتاتا ہے تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کو مفتی کہا جائے یا نہیں جواب کا منتظر؟
 المستفتی:۔محمد ابرار رضا برکاتی محمدی نگر اون سورت۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اگر زید کافی علم رکھتا ہے یا مفتیان کاملین کی صحبت میں رہ کر مسائل کی تحقیق میں کافی مدت گزار چکا ہے اور اب مسائل پوچھنے پر اس کے اکثر جوابات صحیح ہوتے ہیں تو اسے اپنے کو مفتی ظاہر کرنے میں کوئی حرج نہیں ـ اور اگر کافی علم نہیں رکھتا اور کسی کامل مفتی کے پاس کافی مدت تک مشق بھی نہیں کیا تو وہ مفتی ہر گز نہیں ہوسکتا ـ اور ایسا شخص شریعت کے مسائل بتانے پر جرأت کرتا ہے اور یہ سخت گناہ کبیرہ ہے ـ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے اجرأکم علی الفتینا اجرأکم علی النار ـ یعنی جو شخص تم میں فتوی پر زیادہ دلیر ہے وہ جہنم پر زیادہ ہے(کنز العمال جلد نمبر ۱۰ صفحہ نمبر ۱۰۶)
اور دوسری حدیث میں ہے من افتی بغیر علم لعنته ملائکہ السماء والارض ـ یعنی جس نے بغیر علم کے فتوی دیا آسمان وزمین کے فرشتوں نے اس پر لعنت کی۔(کنز العمال جلد نمبر ۱۰ صفحہ نمبر ۱۹۳)(فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۲۱۷ قضا اور افتاء کا بیان)

لہذا ایسے شخص سے نہ فتوی پوچھنا جائز اور نہ اس پر عمل جائز  ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد نمبر نہم نصف اول صفحہ ۲۳۱۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner