AD Banner

{ads}

(عورتوں کو مزارات پر جانا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (عورتوں کو مزارات پر جانا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  عورتوں مزارات پر جانا کیسا ہے نیز حالات حاضرہ کے تحت جانا کیسا ہے مفصل جواب سے نوازیں۔
المستفتی:۔محمد رضوان خان سسواں پٹھان۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اسلام کی مقدس شہزادیاں مزارات پر نہ جائیں بلکہ گھر سے ہی ایصال ثواب کردیا کریں ۔ہاں ! روضۂ رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ  وسلم کی حاضری کے لئے جاسکتی ہیں جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی  فرماتے ہیں اور اسلم (یعنی سلامتی کا راستہ )یہ ہے کہ عورتیں مطلقاً منع کی جائیں کہ اپنوں کی قبور کی زیارت میں تو وہی جزع وفزع (یعنی رونا پیٹنا) ہے اور صالحین ( رحمہم اللہ المبین) کی قبور پر یا تعظیم میں حد سے گزر جائیں گی یا بے ادبی کریں گی تو عورتوں میں یہ دونوں باتیں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ (حوالہ بہارِ شریعت جلد نمبر اوّل حصہ نمبر  ۴ صفحہ نمبر  ۸۴۹مکتبۃ المدینہ)

حضور سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام حمد رضا خان  رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے عورتوں کو مزارات پر جانے کی جابجا ممانعت فرمائی، چنانچہ ایک مقام پر فرماتے ہیں امام قاضی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے استفتاء (سوال ) ہوا کہ عورتوں کا مقابرکو جانا جائز ہے یانہیں فرمایا ایسی جگہ جواز وعدم جواز( یعنی جائز و ناجائز کا) نہیں پوچھتے، یہ پوچھو کہ اس میں عورت پر کتنی لعنت پڑتی ہے جب گھر سے قبور کی طرف چلنے کا ارادہ کرتی ہے اللہ (سبحانہ تعالی )  اورفرشتوں کی لعنت ہوتی ہے جب گھر سے باہر نکلتی ہے سب طرفوں سے شیطان اسے گھیر لیتے ہیں، جب قبر تک پہونچتی ہے میت کی روح اس پر لعنت کرتی ہے جب تک واپس آتی ہی اللہ عزوجل کی لعنت میں ہوتی۔(حوالہ فتاوٰی رضویہ شریف  جلد نمبر ۹ صفحہ ۵۵۷)

نظر بحالات نساء (عورتوں کے حالات دیکھتے ہوئے) سوائے حاضری روضۂ انور (سید ابرارﷺ) کہ واجب یا قریب بواجب ہے۔ 
مزارات اولیاء یا دیگر قبور کی زیارت کو عورتوں کا جانا باتباع غنیۃ علامہ محقق ابراہیم حلبی ہرگز پسند نہیں کرتا /  خصوصا اس طوفان بے تمیزی رقص و مزامیر و سرور (ڈانس‘ گانا‘ باجا وغیرہ) میں جو آج کل جہال نے اعراس طیبہ میں برپا کررکھا ہے اس کی شرکت میں تو عوام رجال کو بھی پسند نہیں رکھتا۔ یعنی ڈھول باجے‘ تاشے والے عرسوں میں عورتیں تو عورتیں امام اہل سنت مردوں کا جانا بھی پسند نہیں فرماتے۔ اس ضمن میں ایک تفصیلی سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت نے ایک تفصیلی فتویٰ ارشاد فرمایا جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے۔ زمانہ نبوی میں عورتوں کو مسجد میں آنے‘ عیدین کی نماز میں حاضر ہونے کی اجازت تھی لیکن بعد ازاں یہ اجازت اٹھالی گئی جیسا کہ در مختار میں ہے( یکرہ حضور ہن الجماعۃ والجمعۃ وعید ووعظ مطلقا ولوعجوزا لیلا علی المذہب المفتی بہ لفساد الزمان) جماعت میں عورتوں کی حاضری اگرچہ جمعہ عید اور وعظ کے لئے ہو‘ مطلقا مکروہ ہے۔ اگرچہ بوڑھی عورت رات کو جائے یہی وہ مذہب ہے جس پر فساد زمانہ کے باعث فتویٰ ہے۔
حضور اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ کی ان تحقیقات سے خوب روشن ہوگیا کہ عورتوں کو مسجد میں جاکر نماز پڑھنا ممنوع ہے تو بھلا کسی مزار و قبرستان میں جانا کیسے جائز ہوگا  عورتوں کو مسجد میں جانے سے روکنے کے سلسلے میں اعلیٰ حضرت نے (الاصبتہ فی تمییز الصحابۃ سے ایک نصیحت آموز روایت اس طرح بیان فرمائی) حضرت سیدنا زبیر بن العوام رضی ﷲ عنہ نے اپنی زوجہ مقدسہ صالحہ‘ عابدہ‘ زاہدہ‘ تقیہ‘ نقیہ‘ حضرت عاتکہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کو اس معنی پر (یعنی مسجد میں جاکر نماز پڑھنا) عملی طور سے متنبہ کرکے حاضری مسجد کریم مدینہ طیبہ سے باز رکھا۔ ان پاک بی بی کو مسجد کریم سے عشق تھا (حضرت زبیر بن العوام) منع فرماتے وہ نہ مانتیں۔ ایک روز انہوں نے یہ تدبیر کی کہ عشاء کے وقت اندھیری رات میں ان کے جانے سے پہلے راہ میں کسی دروازے میں چھپ رہے‘ جب یہ آئیں اس دروازے سے آگے بڑھی تھی کہ انہوں نے نکل کر پیچھے سے ان کے سر مبارک پر ہاتھ مارا اور چھپ رہے۔ حضرت عاتکہ نے کہا انا ﷲ فسد الناس ہم ﷲ کے لئے ہیں‘ لوگوں میں فساد آگیا۔ یہ فرما کر مکان کو واپس آئیں اور پھر جنازہ ہی نکلا۔ تو حضرت زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے انہیں یہ تنبیہ فرمائی کہ عورت کیسی ہی صالحہ ہو‘ اس کی طرف سے اندیشہ ہی سہی فاسق مردوں کی طرف سے اس پر خوف کا کیا علاج۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد الفاظ قریشی نجمی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner