AD Banner

{ads}

(غیر قاری کے پیچھے قاری کی نماز کا شرعی حکم؟)

(غیر قاری کے پیچھے قاری کی نماز کا شرعی حکم؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی قاری نہ ہو اور نماز پڑھائے اور اس کے پیچھے باقاعدہ قاری نماز ادا کرے تو کیا قاری کی نماز ہوگی جو قاری نہیں ہے؟
المستفتی:۔حامد رضا کپتان گنج بستی۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

جو شخص ۔ما یجوز بہ الصلاة۔قرأت کرلیتا ہو اسکی نماز ایسے شخص کے پیچھے نہیں ہوگی جو ۔مایجوز بہ الصلاة۔ قرأت پر قادر نہ ہو اور یہی شخص عند الشرع غیر قاری اور امی ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے” لا یصح اقتداء القاری بالامی ۔(کذا فی فتاوی قاضی خاں ج۱ ص۸۰)( انظر فتاوی مشاہدی صفحہ۳۴۱ )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner