AD Banner

{ads}

(اذان میں ہر لفظ دو دو مرتبہ کیوں ہے اس کی وجہ کیا ہے؟)

 (اذان میں ہر لفظ دو دو مرتبہ کیوں ہے اس کی وجہ کیا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اذان میں ہر لفظ دو دو بار کیوں ہیں؟ مدلل حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں بہت بہت مہربانی ہوگی؟
المستفتی:۔محمد تسیر رضا نوری طیب پور بہار

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اقامت کے الفاظ کی تعداد کے بارے میں فقہاء کرام کے دو مذہب ہیں۔ احناف کے نزدیک اقامت میں اذان کی طرح کلمات میں تکرار ہے جبکہ ائمہ ثلاثہ کے نزدیک سوائے تکبیر کے اقامت کے کلمات میں تکرار نہیں ہے۔ ان دونوں مذاہب کی بنیاد احادیث پر ہے۔ یہاں صرف احناف کے موقف کی تائید میں احادیث پیش کی گئی ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن زید نے بیان کیا ہے: کَانَ أَذَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَفْعًا شَفْعًا فِي الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اذان اور اقامت دو دو مرتبہ تھی۔(ترمذي، السنن، كتاب أبواب الصلاة، باب ما جاء أن الإقامة مثنى مثنى، ۱: ۳۷۱، رقم: ۱۹۴، بيروت: دار إحياء التراث العربي)(دار قطني، السنن، باب ذكر سعد القرظ، كتاب الصلاة، ۱: ۲۴۱، رقم: ۳۰، بيروت: دار المعرفة)۔

اسی طرح ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن ابی شیبہ الکوفی نے صحیح سند کے ساتھ حدیث نقل کی ہے کہ حضرت عبد الرحمٰن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: کَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ، مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْفَعُ الْأَذَانَ وَالْإِقَامَةَ. حضرت عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے موذن تھے وہ اذان اور اقامت کے الفاظ دہرے دہرے ادا کرتے تھے۔(ابن أبي شيبة، المصنف، كتاب الأذان والإقامة، من كان يشفع الإقامة ويرى أن يثنيها، ۱: ۱۸۷، رقم: ۲۱۳۹، الرياض: مكتبة الرشد)

اور حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً، وَالإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً. نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اذان انیس کلمات اور تکبیر سترہ کلمات سکھائی۔(ترمذي، السنن، كتاب أبواب الصلاة ، باب ما جاء في الترجيع في الأذان، ۱: ۳۶۱، رقم: ۱۹۲)(دارمي، السنن، كتاب الصلاة، باب الترجيع في الأذان، ۱: ۲۹۲، رقم: ۱۱۵۷، بيروت: دار الكتاب العربي)۔

لہٰذا فقہ حنفی کے مطابق اقامت کے کلمات دو دو بار ہی ہیں اور فقہ شافعی، حنبلی اور مالکی کے مطابق تکبیر کے علاوہ ایک ایک بار ہیں۔ آپ اپنے فقہی مذہب کے مطابق عمل کریں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner