AD Banner

{ads}

( تشہد میں اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلَّا ﷲ پر انگلی اٹھانے کی وجہ کیا ہے؟)

 ( تشہد میں اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلَّا ﷲ پر انگلی اٹھانےکی وجہ کیا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا بتاتے ہیں کہ علمائے کرام اس مسئلے کے مسئلے میں کہ اقامت میں (اشہد اللہ الہ الا اللہ) میں انگلی کو وجہ بتاتے ہیں کہ ان کے جواب میں عنایت فرمائیں بہت مہربانی۔
المستفتی:۔محمد تسیر رضا نوری طیب پور بہار۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اذان واقامت، تشہد وغیرہ جہاں یہ کلمہ (اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلَّا ﷲ) آئے تو وہاں انگشت نشان سے اشارہ کرنے، اور لفظ اِلاّ پر گرا دینے کا حکم ہے کہ یہ عمل اہل سنت کے فقہاء و علماء کے نزدیک مسنون ہے۔ صحیح احادیث سے ثابت نماز میں تشہد کے دوران کلماتِ شہادت ادا کرتے ہوئے ہاتھ دیتے ہوئے انگشتِ ثابت کو رفع سَاب کہتے ہیں حضرت نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ. سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب دوران نماز (تشدد میں) بتاتے ہیں تو ہاتھ پاؤں پر بھرتے ہیں اور انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے ہیں۔ اپنی نظر بھی اسی انگلی پر۔ پھر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ شہادت والی انگلی شیطان پر بھی سخت پڑتی ہے۔(حوالہ احمد بن حنبل، المسند، ۲: ۱۱۹، رقم: ۶۰۰، مصر: مؤسسۃ قرطبۃ)
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُشِيرُ مُبارك بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا رَسُوْلُ اللّٰهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو کرتے ہوئے نہیں تھے؛۔(والہ أبوداود، السنن، كتاب الصلاة، باب الإشارة في التشهد، ۱: ۲۶، رقم: ۹۸۹، بيروت: دارالفكر) : ۱۱۹۳، بیروت: دار الكتب العلمية)

درج بالااحادیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ رفع السبابہ سنت ہے اور اس کا مسنون طریقہ وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا ہے اور رفع السبابہ کی ایک حکمت یہ بھی ہیکہ اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلاّ تک کل معبودان کا انکار ہوتا ہے جبکہ ذات خدا ہمشیہ سے موجود ہے اور ہمشیہ رہیگی یعنی جب کل معبودان کی نفی ہوتی ہے تو کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ صرف ایک ہی ذات موجود ہے جو عبادت کے لائق ہے مگر اسکے فورا بعد لفظ اِلا آتے ہی انگلی کو گرانے کا حکم ہیکہ اب الااللہ نے خود ہی معبود حقیقی کی وضاحت کر دی تو اب قطعا اشارہ کی حاجت نہیں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner