AD Banner

{ads}

(مصیبت کے وقت اذان دینے کا شرعی حکم؟)

 (مصیبت کے وقت اذان دینے کا شرعی حکم؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جب آندھی طوفان تیز ہوتی ہے تو اس وقت اذان کیوں دی جاتی ہے جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔ محمد حشمت رضا بہار۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 ایسے اوقات میں اذان پڑھنا مستحب ہے کیونکہ اذان دافع البلاء ہے بلا ومصیبت کو دور کرتی ہے جیسا کہ صاحب بہار شریعت حضور صدرالشریعہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی رضوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ بچّے اور مغموم کے کان میں  اور مرگی والے اور غضب ناک اور بد مزاج آدمی یا جانور کے کان میں اور لڑائی کی شدّت اور آتش زدگی (۱) کے وقت اور بعد دفن میت (۲) اور جن کی سرکشی کے وقت اور مسافِر کے پیچھے اور جنگل میں جب راستہ بھول جائے اور کوئی بتانے والانہ ہو اس وقت اَذان مستحب ہے  وبا کے زمانے میں بھی مستحب ہے۔ (ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب الأذان، مطلب في المواضع التی یندبإلخ، ج۲، ص۶۲۔)(’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۵، ص۳۷۰۔)

حدیث شریف میں اذان کی بے شمار فضیلتیں وارد ہیں جیسا کہ ایک حدیث شریف میں ہےحدیث شریف طبَرانی صَغِیر میں انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جس بستی میں اَذان کہی جائے، ﷲ تعالیٰ اپنے عذاب سے اس دن اسے امن دیتا ہے۔ایک اور حدیث شریف طَبَرانی معقل بن یسار رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جس قوم میں صبح کو اَذان ہوئی ان کے لیے ا ﷲ کے عذاب سے شام تک امان ہے اور جن میں  شام کو اَذان ہوئی ان کے لیےا ﷲ کے عذاب سے صبح تک امان ہے۔(بہار شریعت اذان کا بیان  حصہ نمبر ۳صفحہ نمبر از ۴۵۹ تا ۴۶۶ )
مذکورہ بالاتصریحات سے عیاں ہوگیا کہ اذان دافع البلاء ہے اذان دینے سے پورے بستی والوں کو اللہ سبحانہ تعالی اپنے عذاب سے امن دیتا ہے اور مصیبت وباء کے وقت میں اذان دینا مستحب ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner