AD Banner

{ads}

(تراویح میں سورہ تبدیل ہو جائے تو نماز کا کیا حکم ہے ؟)

 (تراویح میں سورہ تبدیل ہو جائے تو نماز کا کیا حکم ہے  ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ تراویح میں امام اگر پہلی رکعت میں سورہ ماعون اور دوسری رکعت میں سورہ کافرون شروع کر دے اور پیچھے سے کوئی مقتدی لقمہ دیتے ہوئے کہے کہ سورہ کوثر یعنی انا اعطنك الکوثر تو اب اس صورت میں امام اگر لقمہ نہ لے اور اخیر میں سجدہ سہو کرلے تو کیا حکم ہے نماز کا جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:۔فیاض احمد نظامی پچپوکھری بازار۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مذکورہ میں اگر سورہ تراویح ہو تو امام نے جس سورت کو شروع کردیا اسی کو پڑھنے کا حکم ہے اسے چھوڑنا ممنوع ہے ـ تو اس صورت میں بیجا لقمہ دینے کے سبب مقتدی کی نماز فاسد ہوگئی۔جیسا کہ فتاوی رضویہ جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۱۲ پر بحر الرائق سے ہے( القیاس فسادھا به وانما ترك للحاجة فعندہ عدمھا یبقی الامر علی اصل القیاس اھ ـ مختصرا)اور چونکہ وہ نمازسے باہر ہوگیا اس لئے اگر امام نے اس کا لقہ لیا تو اس کی اور سب مقتدیوں کی نماز جاتی رہی۔(ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد نمبر۳ صفحہ نمبر۴۱۲ پر ہے )ور جب کہ تراویح میں ختم قرآن عظیم ہو اور امام کسی سورت یا آیت کو چھوڑ کر آگے پڑھنے لگے تو مقتدی امام کو اطلاع کردے تاکہ نظم قرآن اپنی ترتیب پر ادا ہو۔فتاوی رضویہ جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۴۱۱پر ہے بحوالہ خانیہ وہندیہ / واذا غلط فی القرأة فی التراویح فترك سورة وا آیة وقرأ بعدھا فالمستحب له ان یقرأ المتروکة ثم المقرؤة لیکون علی الترتیب /یعنی جب امام تراویح کی قرأت میں غلطی کرے اور کوئ سورت یا آیت چھوڑ کر اس کے ما بعد پڑھے تو امام کے لئے مستحب یہ ہے کہ پہلے متروکہ پڑھے بعد میں مقروہ تاکہ نظم قرآن اپنی ترتیب پر ادا ہو۔( فتاوی فقیہ ملت ۱ صفحہ نمبر۲۱۰)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner