AD Banner

{ads}

(اگر عالم دین بھول کر غلط مسئلہ بتا دے تو کوئی گناہ نہیں؟)

 (اگر عالم دین بھول کر غلط مسئلہ بتا دے تو کوئی گناہ نہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  اگر عالم دین بھول کر غلط مسئلہ بتا دے تو تو کیا حکم ہے؟
 المستفتی:۔حافظ محسن رضا قادری جرودھ گجرات۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر عالم دین بھول کر غلط مسئلہ بتا دے تو کوئی گناہ نہیں۔ اگر بے علمی سے ہے تو جاہِل پر سخت حرام ہے کہ فتویٰ دے۔ ہاں اگر عالِم سے اتفاقاً سَہو(بھول) واقِع ہوا اور اُس نے اپنی طرف سے بے اِحتِیاطی نہ کی اور غَلَط جواب صادِر ہوا تو مُواخذَہ(مُ ۔ آ ۔ خَ ۔ ذَہ) نہیں مگر فرض ہے کہ مطلع ہوتے ہی فوراً اپنی خطا ظاہِرکرے، اِس پر اِصرار کرے تو پہلی شق یعنی اِفتِراء ( جھوٹ باندھنا) میں آ جائے گا( فتاوٰی رضویہ  ج۲۳ ص ۷۱۱، ۷۱۲)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner