AD Banner

{ads}

(چمڑے کا بیلٹ پہن کا نماز پڑھنا شرعاً کیسا ہے؟)

 (چمڑے کا بیلٹ پہن کا نماز پڑھنا شرعاً کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  چمڑے کا بیلٹ پہن کا نماز پڑھنا کیسا ہے اور کونسا پہن سکتے ہیں ؟المستفتی:۔محمد اظہر گانچی گانچی وگا بڑودا گجرات

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسؤلہ مین  ان جانوروں کے چمڑے جنہیں شرعی طور پر ذبح کیا گیا ہو،اسی طرح وہ چمڑے جو مردار جانوروں کے ہوں لیکن انہیں دباغت دے دیا گیا ہو، یعنی آگ، نمک، کیمیکل یا کسی اور چیز کے ذریعے اس کی گندگی دور کردی گئی ہو، ایسے چمڑے پاک کہلاتے ہیں، اور ان سے بنی ہوئی اشیاء کا استعمال جائز ہوجاتا ہے، البتہ خنزیر اس سے مستثنیٰ ہے کہ خنزیر کا چمڑا دباغت کے بعد بھی بہرحال ناپاک ہی رہتا ہے چمڑے کی جو چیزیں بازار میں دستیاب ہوتی ہیں، مثلاً چمڑے کی ٹوپی، جیکٹ، بیلٹ یا اس طرح کی کوئی اور چیز دباغت کے بعد ہی بنائی جاسکتی ہیں، ان چیزوں کا استعمال کرنا جائز ہے، اور اس پر نماز پڑھنا بھی درست ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں چمڑے کے بیلٹ لگاکر پڑھی گئی نماز درست ہوگی’’عن عائشۃ زوج النبي ﷺ : أن رسول اللّٰہ ﷺ أمر أن یستمتع بجلود المیتۃ إذا دبغت‘‘( سنن ابو داؤد : صفحہ نمنر/۵۶۹ ، کتاب اللباس ، باب في أہب المیتۃ)
( ذہب الحنفیۃ والشافعیۃ، وہو روایۃ عن أحمد في جلد میتۃ مأکول اللحم، إلی أن الدباغۃ وسیلۃ لتطہیر جلود المیتۃ، سواء أکانت مأکولۃ اللحم أم غیر مأکولۃ اللحم، فیطہر بالدباغ جلد میتۃ سائر الحیوانات إلا جلد الخنزیر عند الجمیع لنجاسۃ عینہ ، وإلا جلد الآدمي لکرامتہ )(الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۰/۲۲۹ دباغۃ أثر الدباغۃ في تطہیر الجلود  و:۲۰/۲۳۰، دباغۃ)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد الفاظ قریشی نجمی






   

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner