AD Banner

{ads}

(چشمہ لگا کر نماز پڑھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (چشمہ لگا کر نماز پڑھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ چشمہ لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں۔
المستفتی:۔محمد ارمان رضا خان مقام سسواں

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

ایسے glasses پہن کر اگر سجدہ کرنے میں ناک کی ہڈی اور پیشانی آسانی سے لگ جاتی ہے تو نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ـ اس کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے صاحب دارالافتاء کنز الایمان uk مفتی شمش الہدی مصباحی صاحب زید مجدہ نے ان دو جزئیوں کو زائد فرمایا اعلی حضرت امام اہلسنت احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص عینک لگا کر نماز پڑھاتا ہے تو مقتدیوں کی نماز میں کچھ قصور نہیں ـ آپ نے جواب ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا کہ عینک کا حلقہ یا قیمیں چاندی یا سونے کی ہیں تو ایسی عینک نا جائز ہے اور نماز اس کی اور مقتدیوں سب کی سخت مکروہ ہوتی ہے ورنہ تانبے یا اور دھات کی ہوں تو بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھنے میں اتارلے۔(بحوالہ فتاوی رضویہ جلد نمبر۷ صفحہ نمبر ۳۱۸)

    اور یہ جواز کے منافی نہیں اسے لئے حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی آعظمی رحمہ اللہ تعالی فتاوی امجدیہ میں ارقام فرماتے ہیں کہ چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے ضرورت سے ہو یا بغیر ضرورت( فتاوی امجدیہ جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر   ۱۳۷)

( انتھی کلام المفتی شمش الہدی دامت فیوضھم )نماز کے جائز ہونے میں کوئ شبہ نہیں مگر نماز میں بلا ضرورت ایسی عینک پہننے سے احتراز کیا جائے لہذا بہتر یہی ہے کہ ایسے عینک اتار کر نماز پڑھی جائے۔( فتاوی یورپ وبرطانیہ صفحہ نمبر ۱۹۰, ۱۹۱)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner