AD Banner

{ads}

(نماز چاشت کی جماعت کرنا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (نماز چاشت کی جماعت کرنا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  لاک ڈان کی وجہ سے عید الفطر کی نماز مسجد میں ادا نہ کرنے کی وجہ سے چاشت کی نماز اپنے گھروں پر باجماعت ادا کرنا کیسا ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی۔
المستفتی:۔سیدین رضا نوگڑھ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

نماز چاشت بھی ایک طرح کی نفل نماز ہے اور نوافل کی جماعت تداعی کرنا مکروہ ہے صلاۃ الرغائب کہ رجب کی پہلی شب ِ جمعہ اور شعبان کی پندرھویں  شب اور شب ِ قدر میں  جماعت کے ساتھ نفل نماز بعض جگہ لوگ ادا کرتے ہیں ، فقہا اسے ناجائز و مکروہ و بدعت کہتے ہیں  اور لوگ اس بارے میں  جو حدیث بیان کرتے ہیں  محدثین اسے موضوع بتاتے ہیں ۔ لیکن اجلۂ اکابر اولیا سے باسانید صحیحہ مروی ہے، تو اس کے منع میں  غلو نہ چاہیے اور اگر جماعت میں تین سے زائد مقتدی نہ ہوں  جب تو اصلاً کوئی حرج نہیںجیسا کہ ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب الوتر و النوافل، مطلب في صلاۃ الرغائب، ج۲، ص۵۶۹، وغیرہ۔

مزید مجددِ اعظم، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاویٰ رضویہ‘‘، جلد ۷، صفحہ ۴۶۵پر فرماتے ہیں :نفل غیر تراویح میں امام کے سوا تین آدمیوں تک تو اجازت ہی ہے چار کی نسبت کتب ِ حنفیہ میں کراہت لکھتے ہیں یعنی کراہت تنزیہہ جس کا حاصل خلافِ اَولیٰ ہے نہ کہ گناہ و حرام کما بیناہ في فتاوٰی جیسا کہ ہم نے اس کی تفصیل اپنے فتاوٰیٰ میں بیان کر دی ہے۔ ت) مگر مسئلہ مختلف فیہ ہے اور بہت اکابرین سے جماعت نوافل بالتداعی (تداعی کا لغوی معنی ہے ’’ایک دوسرے کو بلانا۔ اور تداعی کے ساتھ جماعت کا مطلب ہے کہ کم از کم چار آدمی ایک امام کی اقتدا کریں ۔(الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۷، ص۴۳۰)

ثابت ہے اور عوام فعلِ خیر سے منع نہ کیے جائیں گے۔ علمائے امت و حکمائے ملت نے ایسی ممانعت سے منع فرمایا ہے۔(’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۷، ص۴۶۵۔)( بہار شریعت جلد نمبر ۱ حصہ نمبر ۴ صفحہ نمبر ۶۸۷/ نماز توبہ کا بیان)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner