AD Banner

{ads}

( داڑھی منڈاکے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟)

 ( داڑھی منڈاکے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  داڑھی منڈانے والے ایک مشت سے کم رکھنے والے کی امام کیسی ہے دلیل کے ساتھ جواب سے نوازیں ۔ 
المستفتی:۔قاری وقار الدین پنویل

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

مسلمان مردوں کے لیے داڑھی ایک مشت(مٹھی،چارانگل) رکھنا واجب ہے۔ایک مشت داڑھی کا وجوب درج ذیل دلائل سے ثابت ہے ۔چنانچہ بخاری،مسلم،ابوداؤد،ترمذی ودیگر کتب احادیث میں ہے۔والنظم للاول عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ“حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کرو داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مُٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے۔(حوالہ صحیح البخاری، کتاب اللباس باب تقلیم الاظفار جلد ۲ صفحہ ۳۹۸ مطبوعہ لاھور)

فتح القدیر، غنیۃ، بحرالرائق ، حاشیہ طحطاوی علی المراقی درمختار اور درر شرح غرر وغیرہ کتبِ فقہ میں ہے والفظ للآخر وأما الأخذ من اللحیۃ وھی دون القبضۃ کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل مجوس الأعاجم والیھود والھنود وبعض أجناس الإفرنج“بعض مغربی اور ہیجڑے لوگوں کی طرح داڑھی کاٹ کر ایک مٹھی سے کم کردینے کو کسی فقیہ نے بھی جائز نہیں کہا اور داڑھی مکمل کاٹ دینا عجمی مجوسیوں یہودیوں ہندوں اور بعض انگریزوں کا طریقہ ہے۔(حوالہ درر شرح غرر کتاب الصیام فصل حامل او مرضع خافت ج ۱ ص ۲۰۸ داراحیاء الکتب العربیہ بیروت)

شیخ محقق مولانا عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حلق کردن لحیہ حرام است وگذاشتن آں بقدر قبضہ واجب ا ست وآنکہ آنرا سنت گویند بمعنی طریقہ مسلوک دین ست یا بجہت آنکہ ثبوت آن بسنت ست چنانچہ نماز عید راسنت گفتہ اند ترجمہ: داڑھی منڈانا حرام ہے اور بمقدار ایک مشت رکھنا واجب ہے اور جو اسے سنت قرار دیتے ہیں وہ اس معنی میں ہے کہ یہ دین میں آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا جاری کردہ طریقہ ہے یا اس وجہ سے کہ اس کا ثبوت سنت نبوی سے ہے جیسا کہ نماز عید کو سنت کہا جاتا ہے حالانکہ وہ واجب ہے۔(حوالہ اشعۃ اللمعات جلد ۱ صفحہ ۲۱۲ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر)
مزید تفصیل کے لیے امام اہل سنت اعلی ٰحضرت علیہ رحمۃ رب العزت کے رسالہ لمعۃ الضحی فی اعفاء اللحٰی کا  مطالعہ فرمائیں جوشخص داڑھی منڈواتاہویاکٹوا کر ایک مٹھی سے کم کرتا ہو،وہ  فاسق معلن ہے۔ اور اس کے بارے میں امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں داڑھی منڈانا اور کترواکر حدِ شرع سے کم کرانا ،دونوں حرام وفسق ہیں اور اس کا فسق بالاعلان ہونا ظاہر کہ ایسوں کے منہ پر جلی قلم سے فاسق لکھا ہوتا ہے۔(حوالہ فتاوی رضویہ،جلد نمبر ۰۶ صفحہ نمبر ۵۰۵ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

فقیہ اعظم حضورصدر الشریعہ،بدر الطریقہ، حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی خان اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں داڑھی کو کتر کرایک مشت سے کم کرنا ، نا جائز و حرام ہے اور جب یہ معصیت اور گناہ ہے تو چند بار کرنے سے کبیرہ و فسق ہو گا کہ اسرا ر علی الصغیرہ کبیرہ ہے اور اس کا بالاعلان ہوناخود ظاہر محتاج بیان نہیں؛۔(حوالہ فتاوی امجدیہ، جلد ۴ صفحہ۷۶ مکتبہ رضویہ کراچی)

مذکورہ دلائل سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ ایک مشت ایک مٹھی چارانگل داڑھی رکھنا واجب ہے جو شخص داڑھی منڈواتا ہو یا کٹوا کر ایک مٹھی سے کم کرتا ہو وہ  فاسق معلن ہے اور فاسق ومعلن کو امام بنانا جائز نہیں ہے بنانے والے سب گنہگار ہونگے اور ایسے امام کے پیچھے پڑھی گئی نماز کا دہرانا واجب ہے۔۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner