AD Banner

{ads}

(دفن کے بعد مردہ کو تلقین کرنا شرعا کیسا ہے؟)

 (دفن کے بعد مردہ کو تلقین کرنا شرعا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مردہ کو قبر میں دفنانے کے بعد تلقین کرنا کیسا ہے نیز تلقین کا طریقہ بھی بتا دیں مزید یہ بھی کہ تلقین عربی زبان میں کریں یا اپنی مادری زبان میں؟
المستفتی:۔ عبد اللہ ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
دفن کے بعد مردہ کو تلقین کرنا شرعا جا ئز ہے خواہ عربی میں کیا جائے خوا ہ اردو میں دونوں درست ہے۔ جیسا کہ حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجدعلی قدس سرہ بہار شر یعت میں تحریر فرماتے ہیں: دفن کے بعد مُردہ کو تلقین کرنا، اہل سنت کے نزدیک مشروع ہے (بہار شر یعت بحوالہ جوہرہ) بہـار شـریعـت میں ہـے کـہ:اکثر کتابوں میں یہ جو مذکورہے کہ تلقین نہ کی جائےتویہ اہلسنت کا مذ ھب  نہیں  ھے  بلکہ یہ معتزلہ کا مذ ہب ہے کہ انہوں نے ہماری کتابوں میں یہ اضافہ کر دیا۔ (بہار شریعت بحوالہ ردالمحتار) 
میت کو تلقین کرنےکاطریقہ حدیث میں یوں مذکور ہے کہ: حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ جب تمہارا کوئی مسلمان بھائی مرے اور اُس کو مٹی دےچکو، تو تم میں سے ایک شخص قبرکےسرہانےکھڑا ہو کر کہے یا فلاں بن فلانہ وہ سُنےگا اور جواب نہ دے گا پھرکہےیافلاں بن فلانہ وہ سیدھا ہوکر بیٹھ جائے گا  پھر کہے یا فلاں بن فلانہ وہ کہے  گا ، ہمیں ارشاد کر اللہ(عزوجل) تجھ پر رحم فرمائے گا مگر تمھیں اس کے کہنے کی خبر نہیں ہوتی پھر کہے: اُذْکُرْ مَا خَرَجْتَ مِنَ الدُّنْیَا شَھَادَۃَ اَنْ لَّا اِلٰـہَ اِلَّا اللہ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْ لُـہٗ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَنَّکَ رَضَیْتَ بِاللہ رَبًّاوَّبِالْاِسْلَاِم دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیًّا وَّ بِالْقُرْاٰنِ اِمَامًا (بہار شریعت)
تو اُسے یاد کر، جس پر تُو دنیا سے نکلا یعنی یہ گواہی دے کہ اللہ (عز وجل)کے سوا کوئی معبود نہیں  اور محمد صلی  اللہ تعالیٰ علیہ و سلم ا س کا بندہ  اور رسول ہیں اور یہ کہ تُو اللہ (عزوجل) کے رب اور اسلام کے دین اور محمد صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے نبی اور قرآن کے امام ہونے پر راضی تھا بعض اجلۂ ائمہ تابعین فرماتے ہیں کہ: جب قبرپر مٹی برابر کر دی جائے اور لوگ واپس چلے جائیں تو مستحب سمجھا جاتا ھے کہ میّت سے اس کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر یہ کہا جا ئے: یا فلان  بن  فلان  قُلْ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللہ: اے فلان بن فلان تو کہہ کہ اللہ(عزو جل) کے سوا کوئی معبود نہیں اس کے بعد وہی کلمہ تین بارپھر کہا جا ئے: قُلْ  رَّبِّیَ  اللہ وَ دِیْنِیَ  الْاِسْلَامُ وَ نَبِیِّ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: تو کہہ میرا رب اللہ (عزوجل) ہے اور میرادین اسلام ہےاورمیرا نبی محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہیں۔ (بہار شریعت؍ردالمحتار کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في التلقین بعد الموت، ج۳، ص۹۴؍جلد نمبر ۱ حصہ نمبر ۴ صفحہ نمبر ۸۵۰ / ۸۵۱/ قبر ودفن کا بیان دفن کے بعد تعد تلقین مسئلہ نمبر ۴۲  )
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner