AD Banner

{ads}

(غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  اگر لوک ڈاون کے دوران کسی خاص کا انتقال ہوجائے اور وہ ہم سے دور ہو جہاں لوک ڈاون کی وجہ سے ہم پہونچ نہیں سکتے تو کیا ایسی صورت میں غائبانہ جنازہ کی نماز پڑھی جاسکتی ہے اس کی کیا صورت ہوگی تفصیل کے ساتھ جواب ارسال فرمائیں۔
المستفتی:۔ مستقیم رضا  مہاراشٹر

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں ـ مذہب مہذب حنفی میں جنازۂ غائب پر بھی محض نا جائز ہے آئمہ حنفیہ کا اس کے عدم جواز پر بھی اجماع ہے ـ جیسا کہ بحر الرئق میں ہے (وشرط صحتھا اسلام المیت وطھارته وضعه امام المصلی فلہذا القید لا تجوز علی غائب ) ( فتاوی رضویہ جلد نمبر ۴ صفحہ نمبر ۶۷ )

اور حضرت علامہ حصکفی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں ( و شرطھا ایضا حضورہ ووضعه امام المصلی وکونه للقبلة فلا تصح علی غائب اھ )(در مختار مع شامی جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر  ۶۴۱ )

اور فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمتہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں ہمارے مذہب میں جنازۂ غائب کی نماز نہیں کہ جنازہ صحیح ہونے کے لئے میت کا سامنے ہونا ضروری ہے لہذا غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ۔( فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۲۶۴ )

مذکورہ بالاتصریحات سے صاف ظاہر وباہر ہوگیا کہ غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے نماز جناز کے لئے میت کا سامنے ہونا ضروری ہے فلہذا ایسی صورت میں میت کے لئے دعائے مغفرت کریں اور ایصال ثواب کریں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 







Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner