AD Banner

{ads}

(غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام لکھنا اور بولنا کیسا ہے؟)

(غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام لکھنا اور بولنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام لکھنا اور کہنا از روع شرع کیسا ہے؟المستفتی:۔شمستبریز نوگڑھ ضلع سدھار تھ نگر۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام لکھنا اور بولنا منع ہےجیسا کہ حضور صدر الشریعہ، بدر الطریقہ حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی  علیہ رحمۃ اللہ القوی  کی خدمت میں سوال ہوا یاحسین علیہ السلام کہنا جائز ہے یا نہیں اور ایسا لکھنا بھی کیسا ہے اور پکارنا کیسا ہےتو آپ جواب میں ارشاد فرماتے ہیں/ یہ سلام جو نام کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے یہ (یعنی یہ علیہ السلام کہنا لکھنا)سلام تحیَّت(یعنی ملاقات کا سلام) نہیں جو باہم ملاقات کے وقت کہا جاتا ہے یا کسی ذریعہ سے کہلایا جاتا ہے بلکہ اس (یعنی علیہ السلام )سے مقصود صاحب اسم(یعنی جس کانام ہے اس) کی تعظیم ہے عرف اہل اسلام نے اس سلام(یعنی علیہ السلام  لکھنے بولنے ) کو انبیاء و ملائکہ کے ساتھ خاص کر دیا ہے مثلاً حضرت ابراھیم علیہ السلام  حضرت موسیٰ علیہ السلام  حضرت جبرئیل علیہ السلام  حضرت میکائیل علیہ السلام  ۔ لہٰذا غیرنبی و ملک(نبی اور فرشتے کے علاوہ)کے نام کے ساتھ علیہ السلام  نہیں کہنا چاہئے( فتاویٰ امجدیہ جلد نمبر(۴)  صفحہ نمبر ۲۴۴/ ۲۴۵)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد الفاظ قریشی نجمی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner