AD Banner

{ads}

(حضرت زکریا علیہ السلام کی شہادت)

 (حضرت زکریا علیہ السلام کی شہادت)

حضرت زکریا علیہ السّلام جب یہود کے حملہ کی وجہ سے شہر سے باہر نکلے کہ کہیں روپوش ہو جائیں اور یہودان کے پیچھے بھاگے تو آپ نے قریب ایک درخت دیکھ کر اس سے کہا: اے درخت امجھے اپنے اندر چھپائے۔ درخت چر گیا اور آپ اس میں روپوش ہو گئے ۔ جب یہود وہاں پہنچے تو شیطان نے انہیں ساری بات بتلا کر کہا: اس درخت کو آری سے دو ٹکڑے کردہ، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور یہ صرف اس لئے ہوا کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے ذات باری کی بجائے مظاہر قدرت باری سے پناہ طلب کی تھی، آپ نے اپنے وجود کو مصیبت میں ڈالا اور آپ کے دو ٹکڑے کر دیے گئے۔ 

حدیث قدسی میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میرا کوئی بندہ مصائب میں مجھ سے سوال کرتا ہے، میں اسے مانگنے سے پہلے دے دیتا ہوں اور اس کی دُعا کو مقبول کر لیتا ہوں، اور جو بندہ مصائب کے وقت میری مخلوق(دنیار دار) سے مدد مانگتا ہے میں اس پر آسمانوں کے دروازے بند کر دیتا ہوں ۔(مکاشفۃ القلوب ص 42)

کہتے ہیں کہ جب آری حضرت زکریا علیہ السلام کے دماغ تک پہونچی تو آپ نے آہ کی ارشاد ہوا اے زکریا!مصائب (مصیبت)پر پہلے صبر کوں نہیں کیا جو اب فریاد کرتے ہو ۔اگر آہ نکالی تو دفتر صابرین سے تمہارا نام خارج کردیا جا ئے گا تب حضرت زکریا علیہ السلام نے اپنے ہونٹوں کو بند کرلیا ۔چر کر دوٹکڑے ہو گئے مگر پھر اف تک نہ کی ۔(مکاشفۃ القلوب ص 46)

طالب دعا 

تاج محمد قادری واحدی









مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner