AD Banner

{ads}

(کیا امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے؟)

 (کیا امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز میں سورۂ فاتحہ پڑھنا کیا ہے نیز کیا امام کی قرأت ہی مقتدی کی قرأت ہے دلیل کے ساتھ جواب دیں۔
المستفتی:۔غلام غوث پھپھوند شریف

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مذکورہ میں نماز میں اس سورت کا پڑھنا واجب ہے امام ومنفرد کے لیے تو حقیقتاً اپنی زبان سے اور مقتدی کے لیے حکمیہ یعنی امام کی زبان سے صحیح حدیث میں ہے۔ قرأة الامام له قرأة، امام کا پڑھنا ہی مقتدی کا پڑھنا ہے، قرآن پاک میں مقتدی کو خاموش رہنے اور امام کی قرأت سننے کا حکم دیا ہےاور ایسا ہی بہار شریعت میں ممتاز الفقہا حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی انصاری اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ، الحمد پڑھنا یعنی اسکی ساتوں آیتیں کہ ہر ایک آیت مستقل واجب ہے، ان میں ایک آیت بلکہ ایک لفظ کا ترک بھی ترک واجب ہے۔( بہار شریعت جدید حصہ سوم واجبات نماز کا بیان)۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner