AD Banner

{ads}

(جہری نمازوں میں امام کی آواز مصلیان سن نہ سکیں تو کیا حکم ہے؟)

 (جہری نمازوں میں امام کی آواز مصلیان سن نہ سکیں تو کیا حکم ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  امام صاحب اگر اتنی کم آواز میں قرات کریں کے مقتدی کو سمجھ نہ آئے تو کیا حکم ہے؟رہنمائی فرمائیں
المستفتی:۔محمد معراج احمد

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 جہری نمازوں میں امام پر جہر واجب ہے ـ اور جہر کا ادنٰی درجہ یہ ہے کہ جو لوگ صف اول میں ہیں وہ سن سکیں ـ اگر اس قدر آہستہ پڑھا کہ صرف ایک دو آدمی جو امام کے قریب ہیں وہی سن سکے تو جہر نہیں بلکہ آہستہ ہےجیسا کہ در مختار میں ـ / لو سمع رجل او رجلان فلیس بجھرا۔( فتاوی فیض الرسول جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر۳۱۲)

امام نے جہری نماز میں بقدر جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سرّی میں جہر سے تو سجدۂ سہو واجب ہے اور ایک کلمہ آہستہ یا جہر سے پڑھا تو معاف ہے۔ (عالمگیری، درمختار، ردالمحتار، غنیہ بہار شریعت حصہ نمبر ۴ صفحہ نمبر ۷۱۷ سجدہ سہو کا بیان)۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner