AD Banner

{ads}

(جاہل سے مسئلہ پوچھنا کیساہے؟)

 (جاہل سے مسئلہ پوچھنا کیساہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  جان بوجھ کر کسی جاہل سے مسئلہ پوچھنا کیسا جلد از جلد جواب دیں عین نوازش ہوگی
المستفتی:۔العارض قمر الزماں برکاتی اون سورت۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  جان بوجھ کر جاہل سے مسئلہ پوچھنا گناہ ہے ( جیسا کہ حدیث شریف میں ہے تاجدار مدینہ راحت قلب وسینہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے( مَنْ اَفْتیٰ بِغَیْرِ عِلْمٍ کَانَ اِثْمُہُ عَلیٰ مَنْ اَفْتَاہُ )یعنی جس نے بِغیر علم کے فتویٰ دیا تو اس کا گناہ فتویٰ دینے والے پر ہے ۔(سنن اَ بِی داوٗد ج۳ ص۴۴۹ حدیث ۳۶۵۷ )

مفسر شہیر حکیم الْامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی قدس سرہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں ـ اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں، ایک یہ کہ جو شخص علماء کو چھوڑ کر جاہِلوں سے مسئلہ پوچھے اور وہ غَلَط مسئلہ بتائیں تو(بتانے والا تو گنہگار ہے ہی) پوچھنے والا بھی گناہ گار ہوگا کہ یہ عالِم کو چھوڑ کر اس کے پاس کیوں گیا، نہ یہ پوچھتا نہ وہ غَلَط بتاتا ۔ دوسرے یہ کہ جس شخص کو غلط فتویٰ دیا گیا تو اس کا گناہ فتویٰ دینے والے پر ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ بے علم کا مسلۂ شرعی بیان کرنا سخت جرم ہے۔( حوالہ مراٰۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  ج ۱  ص ۲۱۲ )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner