AD Banner

{ads}

(نماز میں جہری اور سری ہونے کی حکمت کیا ہے؟)

 (نماز میں جہری اور سری ہونے کی حکمت کیا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مغرب اور عشاء اور فجر آ واز میں نماز پڑھائی جاتی ہے اور ظہر اور عصر کی نماز میں بلند آواز سے نماز کیوں نہیں پڑھائی جاتی ہے براے مہربانی ہوگی آپکی ابھی
المستفتی:۔ محمد عبد اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ابتداء ظہر وعصر میں بھی بلند آواز سے قرآت کرتے تھے اس پر مشرکین تمسخر  کرتے اس لئے آہستہ پڑھنے لگے بعض نے کہا کہ مشرکین قرآن سن کر اس کے نازل کرنے والے کو گالی بکتے تھے (معاذ اللہ) اس لئے آہستہ پڑھنے لگے فجر میں سوتے رہتے مغرب میں کھانے پینے میں لگے رہتے عشاء میں وہ سو جاتے اس لئے انہیں آپ قرأت جہری فرماتے رہے۔(فتاوی دارالعلوم غریب نواز صفحہ نمبر ۱۸۵/ ناشرین شفیق ملت اکیڈمی الہ باد)

اور اللہ سبحانہ تعالی قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے۔ ولاتجھر بصلوٰتک ولاتخافت بھا وابتغ بین ذٰلک سبیلا۔ترجمعہ: اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو اور نہ بالکل آہستہ اور ان دونوں کے درمیان راستہ چاہو۔(سورۂ بنی اسرائیل , پارہ ۱۵ آیت نمبر ۱۱۰)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner