AD Banner

{ads}

( متعدد جنازےہوں تو کس طرح رکھے جائیں؟)

 ( متعدد جنازےہوں تو کس طرح رکھے جائیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز جنازہ میں امام صاحب کس جانب کھڑے ہونگے اور اگر متعدد جنازہ ہو تو کہاں اور کیسے اور کس سمت رکھیں گے ؟المستفتی:۔ محمد سمیع اللہ خان مقام سسواں پٹھان 
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز جنازہ میں امام کا میت کے سینے کے سامنے کھڑا ہونا مستحب ہے ـ اس کے علاوہ میت کے کسی اور جزء کے سامنے کھڑا ہونا بھی جائز ہے چناچہ علامہ شامی لکھتے ہیں( ویقوم الامام ندباً بحذاء الصدر مطلقاً للرجال والمراة والا فمحاذاة جزء من المیت لا بد منھا ـ)( ردالمختار جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۱۰۸ )
امام کا مرد اور عورت کے سینے کے سامنے کھڑا ہونا مستحب ہے ورنہ میت کے کسی بھی ایک جزء کے سامنے کھڑا ہونا ضروری ہے اب رہی بات اگر متعدد جنازے ہوں تو کہاں رکھیں اور کس سمت رکھیں اگر کئی جنازے اکٹھے ہو جائیں تو امام کو ان کے رکھنے میں اختیار ہے چاہے تو لمبائ میں ایک ہی لائن میں رکھے اور چاہے تو قبلہ کی سمت میں ایک کے بعد ایک کو رکھے ـجیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے۔( وھو فی کیفیة وضعھم بالخیار ان شاء وضعھم بالطول سطرا واحدا ویقف عند فضلھم وان شاء وضعھم واحد وراء واحد الی جھة القبلة )(فتاوی عالمگیری جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۱۶۵ , فتح القدیر جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۱۳۵ )
خلاصۂ کلام یعنی امام کو جنازہ رکھنے میں اختیار ہے ـ چاہے تو لمبائ میں ایک لائن میں رکھے اور ان میں سے افضل ہے کے پاس کھڑا ہو اور چاہے تو قبلہ کی سمت میں ایک کے بعد ایک کو رکھے ـ( انوار الفتاوی جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۲۵۱, ۲۵۲, )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner