AD Banner

{ads}

( کھاتے وقت سلام کا جـواب دیناواجب ہـوگایـا نہیں؟)

 ( کھاتے وقت سلام کا جـواب دیناواجب ہـوگایـا نہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  اگـر کسـی نـے کھانـا کھـاتـے وقـت سـلام کیـا تـو کیـا اسکـے سـلام کـا جـواب دینـا واجـب ہـوگـا شـریعـت کـی روشـنـی میـں جـواب عـنایـت فـرمـائیـں     
المستفتی:۔عرفان خان ملنڈ ممبئی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسؤلہ صاحب بہار شریعت تحریر فرماتے ہیں کہ کب سلام کرنا چاہئے کب سکوت اختیار کرنا چاہئے نیچے درج ہیں ( سائل نے دروازہ پر آکر سلام کیا اس کا جواب دینا واجب نہیں ۔ کچہری میں  قاضی جب اجلاس کررہا ہو، اس کو سلام کیا گیا قاضی پر جواب دینا واجب نہیں ۔ لوگ کھانا کھارہے ہوں اس وقت کوئی آیا تو سلام نہ کرے، ہاں   اگر یہ بھوکا ہے اور جانتا ہے کہ اسے وہ لوگ کھانے میں شریک کرلیں   گے تو سلام کرلے۔  (خانیہ، بزازیہ) یہ اس وقت ہے کہ کھانے والے کے مونھ میں لقمہ ہے اور وہ چبا رہا ہے کہ اس وقت وہ جواب دینے سے عاجز ہے اور ابھی کھانے کے لیے بیٹھا ہی ہے یا کھا چکا ہے تو سلام کرسکتا ہے کہ اب وہ عاجز نہیں ۔

کوئی شخص تلاوت میں مشغول ہے یا درس و تدریس یا علمی گفتگو یا سبق کی تکرار میں ہے تو اس کو سلام نہ کرے۔ اسی طرح اذان و اقامت و خطبۂ جمعہ و عیدین کے وقت سلام نہ کریٖ۔ سب لوگ علمی گفتگو کررہے ہوں  یا ایک شخص بول رہا ہے باقی سن رہے ہوں دونوں صورتوں میں سلام نہ کرے، مثلاً عالم وعظ کہہ رہا ہے یا دینی مسئلہ پر تقریر کررہا ہے اور حاضرین سن رہے ہیں ، آنے والا شخص چپکے سے آکر بیٹھ جائے سلام نہ کرے۔(بحوالہ الفتاوی الہندیۃکتاب الکراہیۃ، الباب السابع في السلام،ج۵،ص(۳۲۵)۔جلد ۳ نمبر  حصہ نمبر (۱۶) صفحہ نمبر (۴۶۱) (۴۶۲) مسئلہ نمبر (۱۱) ـ مسئلہ نمبر ـ( ۱۸)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
  محمدالفاظ قریشی نجمی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner