AD Banner

{ads}

(کیا سلام کا جواب دینا فرض ہے؟)

 (کیا سلام کا جواب دینا فرض ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ فقہ کی دو تین کتابوں میں دیکھا کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے جبکہ قرآن مقدس کے پانچویں پارہ کی آیت (أذا حیتم بتحية فحيوا بأحسن منها) کے تحت کنز الایمان سے متعلق تفسیر دیکھا تو وہاں سلام کا جواب فرض تحریر ہے علماء کرام اس کا خلاصہ فرمائیں؟
المستفتی:۔محمد عثمان قادری۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اللہ سبحانہ وتعالٰی فرماتا ہے (وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍحَسِیْبًا (۸۶)جب تم کو کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو، بے شک اللّٰہ (عزوجل) ہر چیز پر حساب لینے والاہے؛۔اس میں اختلاف ہے کہ افضل کیا ہے سلام کرنا یا جواب دینا کسی نے کہا جواب دینا افضل ہے کیونکہ سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا واجب۔ بعض نے کہا کہ سلام کرنا افضل ہے کہ اس میں تواضع ہے جواب تو سبھی دے دیتے ہیں مگر سلام کرنے میں بعض مرتبہ بعض لوگ کسر شان سمجھتے ہیں (بہار شریعت حصہ نمبر شانزدہم ۱۶ صفحہ نمبر ۴۵۹) مسئلہ نمبر ۲ سلام کا بیان)

مذکورہ بالاتصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ سلام کرنا سنت ہے اورجواب دینا واجب ہے البتہ سوال مذکور میں کنز الایمان کےحوالے سے جو لکھا ہوا ھے کہ جواب دینا فرض ہے؛۔تو یہ معنی لغوی کے اعتبار سےہے کیونکہ دونوں پر عمل کرنا لازم ھےاورلزوم میں یکسانیت ھے واضح ہوا کہ لغت کے اعتبار سے یہ دونوں لفظ مترادفات سےہیں اس لئے کبھی واجب پر لفظ فرض کا ا طلاق کردیا جاتا ھےاوروہاں فرض بمعنی وجوب ہی ہوتاھےالبتہ اثبات واحکام شرعی کے اعتبار سے دونوں میں فرق ھے ا یک کے اثبات کیلئےنص قطعی درکار ھےتو دوسرےکا اثبات نص ظنی سے ہوتا ھے ایک کا منکر کافر تو دوسرے کا منکر گمراہ ہوتا ھے اس لئے وہاں ا طلاق کا فرق ھے معنی میں کوئ فرق نہیں دونوں جگہ لزوم عمل ہی مراد ہے اس لئے دونوں میں کوئ فر ق نہیں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد الفاظ قریشی نجمی 




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner