AD Banner

{ads}

(جو بھی فیض ملے وہ شیخ کا ہی فیض جانیں)

 (جو بھی فیض ملے وہ شیخ کا ہی فیض جانیں)

منقول ہے کہ ایک روز حضرت سلطان المشائخ نظا م الدین اولیا محبوب الٰہی ایک چو ڈولہ پر سوار ہو کر تشریف لے جا رہے تھے کہار کو ٹھو کر لگی اور وہ چوڈولہ اٹھا نے کے قابل نہ رہا ایک قلندر بھی وہاں مو جود تھا انھوں نے وہ چوڈولہ اٹھا کر اپنے کا ندھے پر رکھ لیا اور ایک ہی کا ندھے پر آپ کو منزل مقصود تک پہو نچا دیا حضرت مخدوم محبوب الٰہی نے دریافت فر ما یا یہ کون شخص ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یہ ایک قلندر ہے اور اس نے جو خد مت کی تھی وہ بھی بیان کردی حضرت مخدوم محبوب الٰہی نے ان پر نظر عنا یت  فر ما ئی آپ کی نظر پاک کی بر کت سے اس کی باطنی قدورت کا ژنگ دور ہو گیا اور تمام عالم علوی وسفلی اس پر منکشف ہو گئے۔قلندر خوشی میں جھومنے لگا اور کہتا تھا کہ میرے پیر کا فیض مجھ پر پڑگیا اور میرے پیر کی مدد نے میری دستگیری کی اور میرے پیر کی عنا یت نے مجھے نوازا ۔ لوگوں نے اس سے کہا کہ اے قلندر ہوش میں آؤ یہ دولت اور نعمت جو تمہیںملی ہے حضرت مخدوم سلطان المشائخ محبوب الٰہی کی نگاہ کرم کی بدولت ہے تیرا پیر یہاں کہاں ؟ جواب دیا کہ اے دوستو اگر میرے پیر نے مجھے قبول نہ فر ما یا ہو تا تو حضرت مخدوم یہ نظر عنا یت بھی نہ فر ما تے لہٰذا جو فیض مجھے حضرت محبوب الٰہی نے بخشا میرے پیر کی قبو لیت کے آثار سے ہے کہ پہلے انھوں نے مجھے قبول فر ما لیا تھا اسکے بعد مخدوم محبوب الٰہی نے قبول فر ما یا ۔ حضرت مخدوم شیخ سلطان محبوب الٰہی کو یہ بات بہت پسند آئی اور فر ما یا کہ اے دوستو!پیر پرستی اس قلندر سے سیکھو ۔۔(پیری مریدی کا بیان از تاج محمد واحدی)

طالب دعا

فقیر تاج محمدقادری واحدی




हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner