AD Banner

{ads}

(مسجد کے اندر اذان دینا شرعاً کیسا ہے ؟)

 (مسجد کے اندر اذان دینا شرعاً کیسا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مسجد کے اندر اذان دینا کیسا ہے بحوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:۔فرحان جھارکھنڈ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

پنج وقتہ اذان مسجد کے اندر نہ دی جائے اذان کے عین مسجدمیں ہونے  کی ممانعت کوبیان کرتے ہوئے امام فقیہ النفس قاضی خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں( وینبغی أن یؤذن علی المئذنةأوخارج المسجدلایؤذن فی المسجد ) یعنی اذان مینار پر یا مسجد سے باہر دینی چاہیے اور مسجد میں اذان نہ دی جائے۔(حوالہ فتاوی خانیہ مع الھندیہ،جلد نمبر ۰۱،صفحہ نمبر ۷۸،مطبوعہ کوئٹہ)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:”یکرہ ان یوذن فی المسجدکما فی القھستانی  مسجدمیں اذان کہنا  مکروہ ہے۔ جیساکہ قہستانی میں مذکورہے۔(حاشیہ الطحطاوی علی المراقی الفلاح، ص۱۹۷،مطبوعہ کوئٹہ)

مزید حضور سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں مسجد کے اندر اذان کا ہونا ائمہ نے منع فرمایا اور مکروہ لکھاہے اورخلاف سنت ہے، یہ نہ زمانہ اقدس میں تھا،نہ زمانہ خلفاء راشدین نہ کسی صحابی کی خلافت میں۔بہر حال جبکہ زمانہ رسالت وخلافہائے راشدہ میں نہ تھی اورہمارے ائمہ کی تصریح ہے کہ مسجد میں اذان نہ ہو ، مسجد میں اذان مکروہ ہے ، توہمیں سنت اختیار کرنا چاہیے بدعت سے بچنا چاہیے۔(حوالہ فتاوی رضویہ، جلد نمبر ۵، صفحہ نمبر ۴۰۵، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن ، لاھور)

حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ و مفتی محمد امجد علی اعظمی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ـ اذان مئذنہ(مینارا) پر کہی جائے یاخارجِ مسجد اور مسجد میں اذان نہ کہے۔مسجدمیں اذان کہنامکروہ ہے۔یہ حکم ہراذان کے لئے ہے،فقہ کی کسی کتاب میں کوئی اذان اس سے مستثنیٰ نہیں،اذانِ ثانی جمعہ بھی اس میں داخل ہے۔(مستفاد بہار شریعت،جلد نمبر۱، صفحہ نمبر ۴۶۹ ،مطبوعہ مکتبۃالمدینہ ، کراچی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner