AD Banner

{ads}

(حالات حاضرہ کے ماتحت عورت کا اذان دینا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (حالات حاضرہ کے ماتحت عورت کا اذان دینا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ موجودہ حالات میں عورتیں اپنے گھروں میں اذان دے سکتی ہیں یا نہیں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں ۔کرم ہوگا۔
المستفتی:۔ محبوب اشرف۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ" وبا کے زمانے میں بھی اذان کہنا مستحب ہے۔(فتاوی رضویہ جلد ٥ ص ٣٧٠ )

اب اگر یہ اذان گھروں پر بلند آواز سے دی جائے تو عورتوں کے لئے بلند آواز سے اذا ن کہنا جائز نہیں کیونکہ عورت کو آواز بلند کرنا حرام ہے جیسا کہ رد المحتار  میں ہے ( اماالنساء فيكره لهن  الاذان وكذا الاقامة لما روي عن انس وابن عمر من كراهتهما لهن ولان مبني حالهن علي الستر و رفع صوتهن حرام ")( ج ١ ص ٢٥٧)

ہاں اگر عورت پست آواز سے اپنے گھر میں اس طور پر اذان کہے کہ کوئی اجنبی اس کی آواز نہ سن سکے اور یہ اذان اعلام صلوۃ (نماز کی اطلاع دینے ) کے لی نہ ہو بلکہ وبائی بیماریوں سے محفوظ رہنے یا اور کسی غرض مثلا آتش زدگی  کے وقت یا مولود یا مغموم یا مرگی والے یا غضبناک یا بدمزاج آدمی کے کان میں اذان کہی بشرطیکہ جس کے کان میں اذان کہے وہ اجنبی نہ ہو تو جائز ہے۔ احتیاط اسی میں ہے کہ مرد اذان کہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner