AD Banner

{ads}

(دوران نماز اگر چھوٹا بچہ سامنے آجائے تو کیا کیا جائے؟)

 (دوران نماز اگر چھوٹا بچہ سامنے آجائے تو کیا کیا جائے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  نمازی کے سامنے بچہ آجائے تو کیا کیا جائے؟ ھٹا سکتے ھے اسکو یا نہیں مدلل‌جواب عطا کیجے اور عند اللہ مشکور ہوں۔
المستفتی:۔محمد شبر کراچی پاکستان۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 دوران نماز اگر چھوٹا بچّہ سامنے آ جائے تو عمل قلیل کے ذریعے اسے سامنے سے ہٹا یا جا سکتا ہےچنانچہ فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتاب  فتاویٰ ہندیہ میں ہےہر وہ عمل قلیل جو نمازی  کے ليے مُفید ہو جائز ہے اور جو مُفید نہ ہو وہ مکروہ ہے۔) ( مثلاً حالت نماز میں ایک ہاتھ سے بچے  کو سامنے سے ہٹا دینا یہ عمل قلیل ہے اس سے نماز نہیں ٹوٹتی۔ اگر بچے کو پکڑا ، گھورا اور پھر سامنے سے ہٹا دیا تو یہ عملِ کثیر ہے اس سے نماز ٹوٹ جائے گی کیونکہ دُور سے دیکھنے والا یہی سمجھے  گا کہ یہ نماز میں نہیں ہے۔(بہار شریعت جدید جلد ۱ حصہ نمبر ۳ صفحہ نمبر  ۶۰۹)(مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner