AD Banner

{ads}

(نمازی کے آگے سے گزرنا شرعاً کیسا ہے؟)

 (نمازی کے آگے سے گزرنا شرعاً کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  نمازی کے آگے سے گزرنا از روع شرع کیسا ہے بحوالہ جواب اور تشفی جواب فقط والسلام
المستفتی:۔محمد حنیف قادری اون نگر سورت۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 بخاری شریف میں ہے(قال ابو جھیم قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لو یعلم المار بین یدی المصلی ماذا علیہ لکان ان یقف اربعین خیراً له من ان یمر بین یدیه قال ابو نضرہ لا ادری قال اربعین یوماً او شھراً او سنة)حضرت ابو جہیم کا قول ہے کہ سیدی سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا یہ جان لیتا کہ اس گزرنے سے اس پر کیا عذاب ہوگا تو چالیس روز تک رکا رہنا نمازی کے سامنے سے گزرنے سے بہتر ہوتا ـ ابو نضرہ جو اس حدیث کے راوی ہیں ان کا ارشاد ہے کہ میں نہیں جانتا کہ چالیس روز یا چالیس مہینہ یا چالیس برس توقف کرنے کو فرمایا۔( فتاوی دارالعلوم غریب نواز الہ آباد جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۹۶)(ھکذا فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۱۷۰)۔(فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ ۴۰۱)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner