AD Banner

{ads}

پانچ،سات،بارہ روزہ کی ترایح کا اہتمام کرنا کیسا ہے؟)

 پانچ،سات،بارہ روزہ کی ترایح کا اہتمام کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ پانچ روز کی بارہ روز کی پندرہ روز کی تراویح و ختم قرآن کا لوگ اہتمام کرتے ہیں تو کیا اس طرح کرنا درست ہے اور پھر لوگ تراویح نہیں پڑھتے ان کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
المستفتی:۔شہاب الدین خان فیروزہ آباد

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے ـ البتہ بیرون مسجد پارکس مکانات وغیرہ میں جو جماعت کا اہتمام ہوتا ہے اس میں نماز باجماعت یقیناً تو ادا ہوگی لیکن مسجد کا ثواب نہیں ملے گا اگر پانچ روزہ دس روزہ تراویح وختم قرآن سے لوگ یہ سمجھ لیں کہ بس ایک قرآن ختم ہوگیا ہے اب تراویح سے بھی فارغ تو یہ طرز عمل اور سوچ بلکل غلط ہے تراویح پورے ماہ کی رمضان کی سنت ہے لہذا جن کا ختم قرآن ستائیسوی کو ہوتا ہے ان کو بھی چاہئے کہ بقیہ دنوں کی تراویح باقاعدگی سے پڑھیں اب رہی بات تراویح چھوڑ دینے کی تو تراویح کا ترک جائز نہیں ہے جیسا کہ بہار شریعت میں ہے تراویح مرد و عورت سب کے لیے بالاجماع سنت مؤکدہ ہے اس کا ترک جائز نہیں ۔

لہذاتین روزہ پانچ روزہ بارہ روزہ کی تراویح میں قرآن مقدس کو مکمل کرنے میں شرعاً کوئی خرابی نہیں ہےـ ۔فلہذا  لوگوں پہ لازم وضروری ہے کہ تراویح پورا ماہ پڑھیں ورنہ گنہگار ہونگے اور ثواب سے محروم ہونگے اور جو لوگ تراویح کو ترک کر دیتے ہیں ان پر لازم ہے کہ صدق دل سے توبہ استغفار کریں اور عزم مصمم عہد کریں کہ آئندہ تراویح ترک نہیں کرینگے اور پورا رمضان تراویح پڑھیں گے اللہ سبحانہ تعالی توفیق عطا فرمائے۔واللہ تعالیٰ اعلم 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner