AD Banner

{ads}

(پندرہ سالہ لڑکے کی امامت کیسی ہے؟)

 (پندرہ سالہ لڑکے کی امامت کیسی ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ چودہ پندرہ سال کے لڑکے نے تراویح اور نماز پڑھا ئ تو صحیح ہے یا نہیں اور نا بالغ کی امامت کا کیا حکم ہے اور یہ بھی بتا دیجیے لڑکا اور لڑکی کتنے عمر میں بالغ ہوتے ہیں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفتی:۔محمد عباس اشرفی کچھوچھہ شریف۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

ٍ  لڑکا کی عمر جب پندرہ سال کی ہو جائے تو وہ ہے اگر چہ اس میں آثار بلوغ نہ پائے جائیں اسی پر فتوی ہےجیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد ۵ مطبوعہ مصری صفحہ نمبر ۵۴ میں ہے ( السنّ الذی یحکم ببلوغ الغلام والجاریة اذاانتھا الیه خمس عشرة سنة عند ابی یوسف ومحمد رحمھما اللہ تعالی وھو روایة عن ابی حنیفة رحمه اللہ تعالی وعلیہ الفتویٰ )

لہذااگر محمد امیں کی عمر سولہ سال ہے اور وہ صحیح العقیدہ صحیح الطہارۃ ـ صحیح القرأۃ ہے اور نماز کے لئے ضروری مسائل جانتا ہے تو اگر چہ اس میں بالغ ہونے کی علامت نہ بھی پائ جائے اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے۔
( فتاوی فیض الرسول جلد نمبر  ۱ صفحہ نمبر ۳۲۸)

اب رہی بات لڑکا اور لڑکی کتنی عمر میں بالغ ہوتے ہیں بالغ ہونے کی عمر کیا ہے تو وہ بھی پیش نظر ہے ملاحظہ فرمائیں لڑکا بارہ سال کی عمر میں اور لڑکی نو سال کی میں بالغ ہو جاتے ہیں اس سے کم عمر میں ہر گز بالغ وبالغہ نہ ہونگے لڑکا لڑکی دونوں ہجری سن کے اعتبار سے پندرہ سال کی عمر میں مکمل ضرور بالغ اور بالغہ ہو جاتے ہیں اگر چہ بلوغت کے آثار ظاہر نہ ہوں ـ لڑکا اور لڑکی کے بالغ ہونے کی عمر یہ ہے لڑکا بارہ سال سے پندرہ سال اور لڑکی نو سال سے پندرہ سال ہے خلاصۂ کلام یہ ہے کہ پندرہ سال کا لڑکا نماز پڑھا سکتا ہے اگر نماز کے جملہ شرائط سے واقف ہو۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner