AD Banner

{ads}

(قبرستان کی گھاس کو ختم کرنے کے لئے دوا چھڑکنا کیسا ہے؟)

 (قبرستان کی گھاس کو ختم کرنے کے لئے دوا چھڑکنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  قبرستان میں ایسی دوا کا استعمال کرنا جس سے گھاس جل جائے اس دوا کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
المستفتی:۔محمد نعیم رضا ضلع  پیلی بھیت شریف ( اتر پردیش)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
بلاوجہ قبرستان کی تر گھاس ختم کرنے کیلئے قبرستان میں دوا وغیرہ ڈالنا جائز نہیں جیسا کہ رد المحتار میں ہے  یکرہ قطع النبات الرطب من المقبرۃ دون الیابس (جلد ۲، صفحہ ۲۴۵)
حضور سرکار اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ قبرستان میں جو گھاس اگتی ہے جب تک سبز یعنی ہری ہے اسے کاٹنے کی اجازت نہیں جب سوکھ جائے تو کاٹ کر جانو روں کے لئے بھی بھیج سکتے ہیں۔ (فتاوی رضویہ جلد ۴ص ۴۹۲)
لہذا قبرستان کی گھاس جب تک سبز ہے کاٹنے کی اجازت نہیں ہے ۔ ہاں سوکھنے کے بعد کاٹنے کی اجازت ہے۔ لہذا دوا کا بھی یہی حکم ہے۔ ہاں اگر دوا ایسی ہے کہ گھاس کی جڑ ہی ختم کر دے تو اس کی قطعا اجازت نہیں۔
نوٹ:۔ زائرین کو اگر آنے جانے میں تکلیف ہوتی ہو یا موزی جانوروں کی وجہ سے نقصان پہنچنے کا ظن غالب ہو  ایسی  صورت  میں خاص قبر کے اوپر  چھوڑ کر بقیہ جگہ دوا چھیڑک سکتا درست ہوگا ۔واللہ تعالیٰ اعلم 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner