AD Banner

{ads}

(صدقۂ فطر کہاں کے اعتبار سے ادا کرے؟)

 (صدقۂ فطر کہاں کے اعتبار سے ادا کرے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید ممبئ میں ہے اور بکر الہ آباد میں ہے بکر کو زید کا صدقۂ فطر ادا کرنا ہے اب سوال یہ ہے کہ کہاں کے اعتبار سے صدقۂ فطر واجب ادا کرے الہ آباد کے یا پھر ممبئ کے اعتبار سے بحوالہ جواب عطا فرمائیں منتظر
المستفتی:۔ قاری عباس علی اشرفی سلطان پور الہ آباد۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

بکر پر زید کے صدقۂ فطر کے گیہوں کی قیمت ممبئی ہی کے حساب سے نکالنا واجب ہے لہذا بکر زید کے صدقۂ فطر کی قیمت ممبئی کے حساب سے ادا کرے گا اس لئے فطرہ میں اس جگہ کا اعتبار ہے جہاں فی الوقت موجود ہے فلہذا صدقۂ  فطر ادا کرنے کے لئے خواہ اس جگہ اہل وعیال رہتے ہوں یا کسی دوسرے شہر میں رہتے ہوں اس لئے جو جہاں ہے وہیں کے اعتبار سے صدقۂ فطر واجب ادا کرے گا۔

 فتاوی عالمگیری مع خانیہ جلد نمبر۱ صفحہ نمبر ۱۹۰  میں ہےفی صدقة الفطفر یعتبر مکانه لا مکان اولاده الصغار و عبیدہ فی الصحیح کذا فی التبیین وعلیه الفتوی کذا فی الفطرة یعتبر المؤدی لا مکان المؤدی اعنی الوالد الدقیق ‘‘( فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر۱ صفحہ نمبر ۳۳۱)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner