AD Banner

{ads}

(کیا صدقہ کی رقوم مسجدو طلبہ کو دی جا سکتی ہے؟)

 (کیا صدقہ کی رقوم مسجدو طلبہ کو دی جا سکتی ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہکیا صدقہ کی رقم مسجد میں دی جا سکتی ہےاورصدقہ کی رقم طلبہ کو دی جا سکتی ہے۔
المستفتی:۔ اظہر الدین گوبندہ پور

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صدقۂ فطر نیز ہر قسم کا صدقۂ واجبہ زکوۃ وغیرہ مسجد میں نہیں لگا سکتے ـ زکوۃ اور صدقۂ فطر مسجد کی ضروریات میں صرف نہیں کر سکتے ـ اس لئے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے تملیک شرط ہے اور ان صورتوں میں تملیک نہیں پائی جاتی،
 فتاوی عالمگیری جلد نمبر ۱ مطبوعہ مصر صفحہ نمبر۱۷۶میں ہے / لا یجوزان یبنیٰ بالزکوٰة المسجد وکذا الحج وکل مالا تملیک فیه  / اگر زکوٰۃ اور صدقۂ فطر مسجد کی ضروریات میں صرف کرنا چاہیں تو اس کی یہ صورت ہے کہ کسی غریب آدمی کو زکوٰۃ اور صدقۂ فطر دیدیں پھر وہ اپنی طرف سے مسجد میں دیدے اب وہ رقوم مسجد کی ہر ضروریات میں صرف کر سکتے ہیں کوئ حرج نہیں رہی طلبہ کو زکوٰۃ وصدقۂ فطر کی رقم دی جا سکتی ہے تو یاد رہے اگر طالب علم دین مالک نصاب ہے خواہ بالغ ہو خواہ نا بالغ ہو زکوٰۃ و صدقۂ فطر کی رقوم نہیں دی جا سکتی ہے اور اگر مالک نصاب نہ ہو تو دی جا سکتی ہے(  فتاوی فیض الرسول جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۴۹۲)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner