AD Banner

{ads}

(حالت سجدہ میں مردوں کو کہنیاں زمین پر بچھانا کیسا ہے؟)

 (حالت سجدہ میں مردوں کو کہنیاں زمین پر بچھانا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نماز پڑھتے وقت اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں زمیں پر بچھا دیتا ہے تو اس طرح سے نماز پڑھنا کیسا ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔شوکت علی گاجی نگر یوپی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مذکورہ میں مرد کا سجدہ میں کہنیوں کو زمین پر بچھانا ہے خلاف سنت اور مکروہ ہے ایسا ہی حدیث شریف میں ہے ( وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ ) روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ سجدے میں برابر رہو ـ اور تم میں سے کوئی اپنی کہنیاں نہ بچھاوے کتے کے بچھانے کی طرح یعنی اطمینان سے سجدہ کرو۔یا سجدے کا ہرعضو اپنے مقام پر رکھو۔ یعنی سجدے میں صرف ہتھیلیاں زمین پر لگیں۔کلائی ،کہنی وغیرہ سب اٹھی رہیں،یہی سنت ہے،کہنیاں بچھانا مکروہ ہے۔

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِذَا سَجَدْتَ فضع كفيك وارفع مرفقيك رَوَاهُ مُسلم۔روایت ہے حضرت براء بن عازب سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب تم سجدہ کرو تو اپنی ہتھیلیاں رکھو اور کہنیاں اٹھاؤ سر کے آس پاس اس طرح کہ انگلیاں بالکل ملی ہوں اور انگوٹھوں کے کنارے کانوں کی گدیوں کے نیچے ہوں کہ اگر گدیا سے قطرہ ٹپکے تو انگوٹھے کی نوک پرگرے۔ یہ حکم مردوں کے لیے ہے، عورت کہنیاں بچھائے گی اور بازو پسلیوں سے ملی رکھے گی کیونکہ اس میں ستر زیادہ ہے۔( وَعَن مَيْمُونَة قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى لَوْ أَنَّ بَهْمَةً أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ تَحْتَ يَدَيْهِ مرت. هَذَا لفظ أبي دَاوُد كَمَا صَرَّحَ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ بِإِسْنَادِهِ وَلِمُسْلِمٍ بِمَعْنَاهُ: قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سجد لوشاءت بهمة أَن تمر بَين يَدَيْهِ لمرت )۔روایت ہے حضرت میمونہ سے فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کے درمیان فاصلہ رکھتے حتّٰی کہ اگر بکری کا بچہ آپ کے ہاتھوں کے نیچے سےگزرنا چاہتا توگزر جاتا ـ یہ ابوداؤد کے لفظ ہیں جیسے شرح سنہ میں ہے مع اسناد تصریح کی گئی ہے/ اورمسلم میں اس کے معنی ہیں فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اگر بکری کا بچہ آپ کے ہاتھوں کے درمیان گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔ یعنی اپنے ہاتھ اپنی پسلیوں سے اتنے دور رکھتے کہ اس درمیان والی جگہ سے بکری کا بچہ گزر سکے۔( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد نمبر ۲صفحہ نمبر ۴۳/ ۴۴)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی









Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner