AD Banner

{ads}

(حالت سجدہ میں پیشانی کا جمنا اور ناک کی ہڈی کا لگنا کیا ہے؟)

 (حالت سجدہ میں پیشانی کا جمنا اور ناک کی ہڈی کا لگنا کیا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زید نماز پڑھتا ہے اور اس کی ناک کی ہڈی نہیں لگتی ہے تو کیا نماز ہوجائے گی کہ نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
المستفتی:۔ محمد وسیم قادری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

نماز مکروہ تحریمی ہوئی نماز دہرانی واجب کیونکہ حالت سجدہ میں پیشانی کا جمنا یعنی سختی محسوس کرنا فرض ہے اور ناک کی نرم ہڈی کا لگنا واجب! جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبی، تو نماز ہی نہ ہوئی اور ناک ہڈی تک نہ دبی تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی؛۔(جلد اول نمبر ۱ حصہ نمبر سوم ۳(  نماز کی شرطوں کا بیان)

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی علیہ الرحمہ سجود کے بارے میں( مرآة المناجیح شرح مشکوٰة المصابیح باب السجود و فضلہ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَاب وَلَا الشّعْر) روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو حکم دیا گیا کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں پیشانی،دو ہاتھ،دو گھٹنے ،قدموں کے کنارے  اور یہ کہ کپڑے اور بال جمع نہ کریں۔  (مسلم ،بخاری)

 اگرچہ سجدے میں ناک بھی لگائی جاتی ہے مگر پیشانی اصل ہے اور ناک اس کی تابع اس لیے ناک کا ذکر نہ فرمایا(لہٰذا ہڈی تک ناک کا جمنا بھی واجب)۔ہاتھوں سے مراد ہتھیلیاں ہیں اور قدم کے کناروں سے مراد پورے پنجے ہیں اس طرح کہ دسوں انگلیوں کا سر کعبے کی طرف رہے۔(جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۴۳)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner