AD Banner

{ads}

( سینے پر ہاتھ باندھنا اور رفع یدین کرناکیسا ہے؟)

 ( سینے پر ہاتھ باندھنا اور رفع یدین کرناکیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کوئی شخص نماز پڑھتے وقت ہاتھ سینہ پر باندھے اور رکوع و سجود کرتے وقت بار بار رفع یدین کرے  ان کا یہ نماز پڑھنا صحیح ہے  ایسا کرنے کی کیا وجہ ہے اور ان کے بارے میں شریعت کیا حکم نافذ کرتی ہے وہ لوگ کس مسلک کے ہیں؟
المستفتی:۔ریاض احمد قادری۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 صورت مذکورہ میں مرد نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھے ـ سینے پر باندھے کی حدیثیں بھی موجود ہیں اور امام شافعی کے مقلدین جو ناف سے اوپر باندھتے ہیں ـ وہ بھی صحیح ہے ہمارا ناف کے نیچے باندھنا یہ بھی صحیح ہے ـ غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی کوئی روایت موجود نہیں سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کے اور وہ بھی ضعیف قول ہے ـ یہ غیر مقلدوں کی بولی حدیث نہ جاننے کی بنا پر ہے عورتیں نماز میں چھاتی پر ہاتھ باندھیں اور مرد ناف کے نیچے ـ احناف کے نزدیک یہ صحیح ہے۔جیسا کہ حدیث شریف میں ہے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور اسے ناف کے نیچے باندھا۔( بحوالہ مصنف ابن ابی شیبہ جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۳۲۲ حدیث نمبر ۳۹۵۹)

 نوٹ:۔جس طرح حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان حدیث ہے اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا فرمان اثر کہلاتا ہےاثرحضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نماز میں سنت یہ ہے کہ اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھا جائے) ( ایضا)

اب رہی بات رفع یدین کی( رفع) اٹھانا( یدین) دونوں ہاتھ / نماز شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کا کان کی لو تک تکبیر تحریمہ ( اللہ اکبر) کہتے ہوئے ہاتھ اٹھانا سب کے نزدیک متفق علیہ مسئلہ ہے ـ اس میں کسی کا اختلاف نہیں لیکن رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے اور تیسری رکعت کے لئے اٹھتے ہوئے بھی دونوں ہاتھوں کو اٹھانا ہے یا نہیں ـ عرف عام( عام بول چال) میں اسی کو رفع یدین کہتے ہیں ـ اور یہی وہ رفع یدین ہے جس کا حکم منسوخ ہو چکا ہے اس سلسلے میں ہم حنفیوں کے پاس بہت سی احادیث پاک اور اقوال صحابہ وتابعین اور اجماع امت سے بہت دلیلیں موجود ہیں ( الحمد اللہ) اور جو غیر مقلدین اہل حدیث) پیش کرتے ہیں ان شاء اللہ آگے ہم اس کا بھی بھر پور علمی جائزہ لیں گے ترک رفع یدین پر ہم احناف ( امام اعظم ابو حنیفہ کے مقلدین)  کے پاس یہ صحیح حدیثیں موجود ہیں۔علقمہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں ـ پس آپ نے نماز پڑھی تو اس میں صرف پہلی مرتبہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا ۔ (بحوالہ ترمذی شریف جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۳۵ مصنف ابن ابی شیبہ جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر۲۳۶)

  حدیث علقمہ سے مروی ہے وہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تکبیر اولی ہی میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے پھر نہیں اٹھاتے۔(بحوالہ شرح معانی الآثار جلد نمبر۱ صفحہ نمبر ۱۱۰)
خلاصۂ کلام مسئلہ رفع یدین رکوع میں جاتے اور اٹھتے اور تیسری رکعت میں کھڑے ہوتے وقت دونوں ہاتھوں کو اٹھانا حدیث کے خلاف ہے اور ہم احناف کا عمل الحمد اللہ حدیث پاک اور صحابہ کرام کے عمل کے مطابق ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner